وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا مردان کا دورہ، اربوں کے ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے بدھ کے روز ضلع مردان کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے اربوں روپے مالیت کے مختلف ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کیا۔ مردان پہنچنے پر ضلع سے تعلق رکھنے والے پارٹی رہنماؤں اور ڈویژنل انتظامیہ کے حکام نے وزیر اعلیٰ کا استقبال کیا۔

وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر اسپورٹس کمپلیکس مردان میں نئے تعمیر شدہ جمنازیم کا افتتاح کیا اور سپورٹس کمپلیکس کی اپگریڈیشن کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔ جمنازیم کی تعمیر کا منصوبہ 335 ملین روپے کی مجموعی لاگت سے مکمل کیا گیا ہے جبکہ مردان سپورٹس کمپلیکس کی اپگریڈیشن منصوبے کا تخمینہ لاگت 363.494 ملین روپے ہے۔ اس منصوبے میں باونڈری وال، کرکٹ گراونڈ، فٹ پاتھز، اندرونی روڈز، گارڈ روم، واکنگ ٹریک، خصوصی افراد کے لیے گراونڈ، واٹر فلٹریشن پلانٹ اور کرکٹ اکیڈمی سمیت دیگر سہولتیں شامل ہیں۔

وزیر اعلیٰ نے مردان میں شہید بے نظیر بھٹو چلڈرن ہسپتال کا بھی افتتاح کیا۔ یہ 200 بستروں پر مشتمل اسپتال 2607 ملین روپے کی لاگت سے تعمیر کیا گیا ہے اور یہاں ایمرجنسی، او پی ڈی، لیبارٹری اور فارمیسی سمیت تمام درکار سہولتیں موجود ہیں۔

وزیر اعلیٰ نے کنڈل ڈیم ضلع صوابی کے ذیلی منصوبوں کا بھی افتتاح کیا۔ 157 فٹ اونچا اور 1047 فٹ طویل یہ ڈیم 10395 ایکڑ فٹ لائیو سٹوریج کی استعداد کا حامل ہے اور منصوبے کا قابل کاشت کمانڈ ایریا 13340 ایکڑ ہے۔ اس منصوبے سے زراعت سے منسلک 40 ہزار افراد کی آبادی مستفید ہوگی اور 30 ہزار افراد کو پانی کی سپلائی کی جائے گی۔

وزیر اعلیٰ علی امین خان گنڈاپور نے عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا مقصد عوام کو سہولتیں ان کی دہلیز پر فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی حکومت نے اصلاحات کے ذریعے خیبر پختونخوا کو ملک کا امیر ترین صوبہ بنا دیا ہے اور گزشتہ 13 ماہ میں ایک پیسہ بھی قرض نہیں لیا بلکہ 50 ارب روپے کا قرض اتار لیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی حکومت خیبر پختونخوا کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کررہی ہے، فیصل امین گنڈاپور

وزیر اعلیٰ نے منتخب عوامی نمائندوں اور عوام سے کہا کہ وہ ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل پر توجہ دیں، کیونکہ عوام کے ٹیکس کا پیسہ عوام کی فلاح کے لیے خرچ ہو رہا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے اپنے دورے کے دوران مردان ڈویژن کے حکام سے گورننس اور ترقیاتی منصوبوں پر تفصیلی جائزہ لیا۔ انہوں نے صحت اور تعلیم کے شعبوں میں خدمات کی فراہمی پر خصوصی توجہ دینے کی ہدایت کی اور کہا کہ تمام غیر فعال بنیادی مراکز صحت کو فعال کیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان کی حکومت ہر حلقے کے لیے ترقیاتی فنڈز فراہم کرے گی اور اگلے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں صرف ایسے منصوبے شامل کیے جائیں گے جو مقررہ وقت میں مکمل کیے جا سکیں۔

Scroll to Top