وزیراعلیٰ کو دورہ مردان کے موقع پرترقیاتی منصوبوں سے متعلق اندھیرے میں رکھاگیا، امیر حیدر ہوتی

مردان: سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما امیر حیدر خان ہوتی نے موجودہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے حالیہ دورۂ مردان پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں شہید محترمہ بینظیر بھٹو ویمن اینڈ چلڈرن ہسپتال کے افتتاح کے نام پر مدعو کیا گیا، مگر حقیقت میں ان سے گائناکالوجی وارڈ کا افتتاح کرایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو خوش آمدید لیکن افسوس کہ اپنے ہی لوگوں نے انہیں سچ سے لاعلم رکھا۔ امیر حیدر خان ہوتی نے دعویٰ کیا کہ یہ منصوبہ عوامی نیشنل پارٹی کے دورِ حکومت میں 2011 میں شروع کیا گیا تھا، جسے 2016 تک مکمل ہونا تھا۔ اس وقت منصوبے کی لاگت 2016 ملین روپے تھی، جو اب بڑھ کر 2600 ملین سے زائد ہو چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ہسپتال ملک بھر میں زچہ و بچہ کا سب سے بڑا منصوبہ تھا، جس میں 278 بستروں اور 11 خصوصی طبی سہولیات کا خاکہ شامل تھا۔ عمارت 2012 میں مکمل ہو چکی تھی مگر اسے فعال ہونے میں 13 سال لگ گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ اے این پی حکومت نے اس ہسپتال کے لیے ایک ارب روپے سے زائد کے فنڈز فراہم کیے تھے۔

سابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس ہسپتال کو ایک خودمختار ادارہ بنایا جانا تھا، جس کی اپنی انتظامیہ اور علیحدہ ڈھانچہ ہونا تھا، لیکن تحریک انصاف کی حکومت نے اسے مردان میڈیکل کمپلیکس میں ضم کر کے اس کی خودمختاری ختم کر دی۔

انہوں نے موجودہ حکومت سے مطالبہ کیا کہ عوامی منصوبوں کو ان کے اصل ناموں سے پکارا جائے اور جن رہنماؤں نے عوام کی فلاح کے لیے منصوبے شروع کیے، انہیں
تاریخ میں ان کے کردار کے مطابق یاد رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کئی ترقیاتی منصوبے گزشتہ 12 سال سے نامکمل پڑے ہیں، اور مردان کے عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی میں مسلسل نظراندازی کا سامنا ہے۔

امیر حیدر خان ہوتی نے کہا کہ یہ منصوبے عوام کے لیے ہیں، نہ کہ کسی مخصوص سیاسی جماعت یا رہنما کی جاگیر، اور ہر حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ان منصوبوں کو سیاسی مفادات سے بالاتر ہو کر مکمل کرے۔

Scroll to Top