صوبے میں امن و امان کی خراب صورتحال، اے این پی کی جانب سے خیبرپختونخوا اسمبلی مین تحریک التواء جمع

خیبر پختونخوا اسمبلی میں نوکریوں کی بندر بانٹ، اسپیکر، اراکین اسمبلی اور افسران اقرباء پروری میں ملوث

پشاور ( کامران علی شاہ سے ) پشاور ہائی کورٹ میں خیبرپختونخوا اسمبلی سیکرٹریٹ میں ہونے والے بھرتیوں میں اقرباپروی اور بندر بانٹ کے خلاف ملک فاروق ایڈوکیٹ کے وساطت سے دائر درخواست میں جمع رپورٹ میں تہلکہ خیز انکشافات سامنے آئے ہیں۔

رپورٹ میں اسمبلی کے سابق اہلکاروں نے نیب کو خط لکھا تھا جس میں سیکرٹری خیبر پختونخوا اسمبلی کی اقربا پروی او کرپشن کے ساتھ وزرا،سابقہ سیپیکرز ،اراکین اسمبلی اور افسران کی اقربا پروری کے شواہد سامنے آئے ہیں۔

سابق سپیکر صوبائی اسمبلی اور سیکرٹری کے ایما پر اسمبلی سیکرٹریٹ میں کئی آسامیوں کو مشتہر کیا گیا جس میں بڑے پیمانے پر اقربا پروری کی گئی جس میں 6بڑے آسامیوں کو غیر قانونی ترقیاں دی گئی ،جس میں سیکرٹری کی پوسٹ کوگریڈ 21سے گریڈ 22میں ترقی دی گئی ،اسی طرح اسسٹنٹ سیکرٹری ،ڈپٹی سیکرٹری ،ایڈیشنل سیکرٹری ،سپیشل سیکرٹری اور سینئر ایڈیشنل سیکرٹری کو بغیر کسی قانون کے ون سٹیپ پروموشن دی گئی

اہم عہدوںپر کام کرنے والے افراد کو کئی بار بغیر کسی قانون و ضابطہ کے ترقیاں دی گئی خود سیکرٹری اسمبلی کو دو بار پروموٹ کیا گیا ۔اسسٹنٹ سیکرٹری کو اس پوسٹ کےلئے مطلوبہ بنیادی اہلیت نہ رکھنے کے باوجود گریڈ 17سے گریڈ 18میں پروموٹ کیا گیا

غیر قانونی ترقیوں کے بعد پوسٹوں اور حالی آسامیوں کو پر کرنے کےلئے بھی قواعد کا حیال نہیں رکھا گیا اور اس کےلئے خیبر پختونخوا پبلک سروس کمیشن یا کسی ٹیسٹنگ ایجنسی کے بجائے نجی ٹیسٹنگ ایجنسی الائیڈ ٹیسٹنگ سروس کا سہارا لیا گیا جو سابق وزیر اعلی محمود خان کے بھائی احمد خان کے قریبی دوست کی ہے

متعلقہ ٹیسٹنگ ایجنسی کو لسٹ فراہم کی گئی تاکہ منظور نظر افراد کو ٹاپ 5پوزیشنز پر لایا جائے ،اور من پسند افراد کو انٹرویو میں اچھے نمبر دیکر انہیں میرٹ لسٹ میں لانے کی بھی بھرپور کوشش کی گئی جس کے بعد قریبی افراد کو بھرتی کیا گیا

اس طرح رپورٹ میں یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ 2سے لیکر 18 ملین تک سپانسرشپ،بیرونی دوروں ،عمرہ پیکجز ،قیمتی موبائل فونز اور دیگر صورتوں میں رشوت بھی وصول کی گئی ٹیسٹنگ ایجنسی نے بھی بڑے پراجیکٹ ملنے پر رشوت دی

رشوت ،اقربا پروی اور بھرتیوں کے اس بندر بانٹ میں سابق سپیکر مشتاق غنی بھی شامل ہے جس پر کرپشن لینے ،رشتہ داروں اور دوستوں کو نوازنے کا الزام ہے ،اسی طرح سابق وزیر اعلی محمود خان کے حلقے کے افراد کو بھی بڑی اسامیوں پر تعینات کرکے نوازا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نگران دور میں بھرتی ملازمین کی برطرفی کیخلاف خیبر پختونخوا اسمبلی میں تحریک التوا جمع

سابقہ ڈپٹی سپیکر محمود جان کے رشتہ داروں اور حلقے کے لوگوں کو بھرتی کیا گیا ،ایم پی اے نگہت یاسمین اورکزئی کے بیٹے ،سابق وزیر محب اللہ کے بیٹے ،اسی طرح سیکرٹری صوبائی اسمبلی کفایت اللہ آفریدی نے بھی اپنے بچوں سمیت خاندان کے دیگر افراد جس میں داماد ،بھتیجے سمیت 14افراد کو بھرتی کیا ہے۔ سیکرٹری صوبائی اسمبلی نے اپنے ذاتی وکیل علی عظیم آفریدی کو بغیر کسی ضابطہ کے گریڈ 19 میں لیگل ایڈوائزر مقرر کیا ہے۔

سپیشل سیکرٹریز ،اے ڈی فنانس اور سابقہ ڈی ایس نے بھی اپنے منظور نظر افراد کو بھرتی کیا ہے جبکہ موجودہ ایم پی اے عبدالسلام آفریدی کے بیٹے کو بھی اے ڈی رپوٹنگ تعینات کیا گیا ،سابق ایم پی اے اور موجود وزیر فضل حکم کے بھتیجے اور سابق صوبائی وزیر ضیااللہ آفریدی کے رشتہ دار کو بھی بطور انجینئر بھرتی کیا گیا ہے، خیبر پختونخوا سمبلی کو وسائل کے کمی کا سامنا ہے جبکہ موجودہ غیر قانونی بھرتیوں اور ترقیوں پر مزید وسائل خرچ ہونگے

Scroll to Top