خیبر پختونخوا کابینہ نے صحت سہولت پروگرام میں ٹرانسپلانٹ اور امپلانٹ سروس شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کابینہ نے صحت سہولت پروگرام کے تحت گردے، جگر، بون میرو ٹرانسپلانٹ اور کوکلئیر امپلانٹ کے اخراجات حکومت کی جانب سے برداشت کرنے کی منظوری دی۔
خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف کے مطابق اگلے مرحلے میں منشیات کے عادی افراد کی بحالی کو بھی صحت کارڈ میں شامل کیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا 30واں اجلاس منعقد ہوا، جس میں تعلیم، صحت، بلدیاتی ترقی، اور نوجوانوں کو ہنر مند بنانے سمیت کئی اہم شعبوں سے متعلق فیصلے کیے گئے۔ اجلاس میں کابینہ اراکین، چیف سیکریٹری، ایڈووکیٹ جنرل، ایڈیشنل چیف سیکریٹریز، اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف کے مطابق کابینہ نے سرکاری اسکولوں کے طلبہ کو مفت کتابیں فراہم کرنے کے لیے فنڈ کی منظوری دے دی ہے، اور کتابوں کی معیاری چھپائی و دوبارہ استعمال کے لیے پلان تیار کرنے کی ہدایت بھی جاری کی گئی ہے۔ مزید برآں، نئے تعلیمی سال میں بچوں کو مفت اسکول بیگز فراہم کرنے کا اصولی فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ کابینہ نے تعلیم سے محروم بچوں کی بڑی تعداد پر تشویش کا اظہار کیا اور انہیں اسکولوں میں لانے کے لیے جامع حکمت عملی پر غور کیا۔
کابینہ نے پی ٹی سی فنڈ کو سالانہ 5 ارب سے بڑھا کر 7 ارب روپے کرنے کی منظوری دی ہے، اور ہدایت کی گئی ہے کہ اس فنڈ کا مؤثر استعمال یقینی بنایا جائے۔
کابینہ نے علاج، تحقیق، اور صنعتی مقاصد کے لیے کینابیس (بھنگ) کے استعمال سے متعلق رولز کی منظوری دے دی۔ جبکہ کابینہ نے پشاور رنگ روڈ (وارسک تا ناصر باغ لنک) کے لیے نان اے ڈی پی اسکیم کی منظوری دی۔ جبکہ مہمند ڈیم سے پشاور کو پینے کے پانی کی فراہمی کے لیے نئی اسکیم بھی منظور کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا کابینہ کے 23 ارکان پر احتساب کمیٹی کی تلوار لٹکنے لگی
اجلاس میں نوجوانوں کو فنی تربیت کے مواقع دینے کے لیے اپرینٹس شپ رولز کی منظوری دی گئی ہے، جس کے تحت نوجوان فیکٹریوں میں کام سیکھ سکیں گے۔
جبکہ کابینہ نے دینی مدارس کے لیے گرانٹ کو 30 ملین سے بڑھا کر 100 ملین روپے کرنے کی منظوری بھی دے دی۔
خیبر پختونخوا کابینہ نے خیبرپختونخوا گورنمنٹ سرونٹس ہاؤسنگ فاؤنڈیشن ایکٹ 2025 کی منظوری دی، جس کا مقصد سرکاری ملازمین کو رہائشی سہولیات فراہم کرنا ہے۔ کابینہ نے گورنر انسپکشن ٹیم اور صوبائی انسپکشن ٹیم کو ضم کرنے کی منظوری دے دی۔جبکہ قبائلی اضلاع کے انضمام کے بعد گورنر انسپکشن ٹیم کی افادیت ختم ہوچکی تھی، اب یہ کام صوبائی ٹیم انجام دے گی۔ صوبائی انسپکشن ٹیم کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے۔