پشاور: زرعی یونیورسٹی پشاور کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جہان بخت نے کہا ہے کہ ہمیں تحقیق کے لیے کسی قسم کی گرانٹ نہیں دی جارہی، اس کے باوجود یونیورسٹی میں تحقیق کا عمل جاری ہے۔ ہر سال تقریباً 50 پی ایچ ڈی اسکالرز اور 100 کے قریب ماسٹرز/ایم فل اسکالرز یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہو رہے ہیں۔
پختون ڈیجیٹل پوڈ کاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے جامعات کو درپیش مالی مشکلات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں صوبائی حکومت سے امید ہے کہ آئندہ صوبائی بجٹ میں جامعات کے لیے سالانہ فنڈ مختص کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ حکومت نے یونیورسٹیوں سے ان کے اثاثوں کے متعلق بزنس پلان بھی طلب کیا ہے تاکہ ان کو بہتر طریقے سے استعمال کیا جا سکے۔
ڈاکٹر جہان بخت کے مطابق ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی گرانٹ میں 2018 سے کوئی اضافہ نہیں کیا گیا زرعی یونیورسٹی کو 2020 میں 1294 ملین روپے جبکہ 2025 میں صرف 875 ملین روپے مل رہے ہیں۔ اس کے برعکس تنخواہوں میں 50 فیصد اور پنشنز میں 95 فیصد اضافہ ہو چکا ہے، جو کہ یونیورسٹی کے مالی دباؤ میں اضافے کا باعث بن رہا ہے۔
وائس چانسلر نے حکومت کی جانب سے شروع کیے گئے ایک مثبت اقدام کا بھی ذکر کیا۔ ان کے مطابق موجودہ حکومت نے کاپ زوننگ کا آغاز کیا ہے، جس کے تحت موسمیاتی تبدیلی کو مدِنظر رکھتے ہوئے یہ تعین کیا جا رہا ہے کہ کس ضلع میں کون سی فصل بہتر پیداوار دے سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ زرعی شعبے کی بہتری اور تحقیق کے فروغ کے لیے مستقل فنڈنگ اور پالیسی اقدامات ناگزیر ہیں۔