پشاور ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو کرپٹو کرنسی اور ڈیجیٹل فاریکس کے کاروبار کو ریگولیٹ کرنے اور اس پر قانون سازی کے لیے دو ماہ کی مہلت دے دی ہے۔
کرپٹو کرنسی کے غیرقانونی کاروبار کے خلاف دائر درخواست پر سماعت جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی، درخواست گزار بیرسٹر حذیفہ احمد نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ملک بھر میں کرپٹو کرنسی کا غیرقانونی آن لائن کاروبار جاری ہے، جسے اسٹیٹ بینک نے 2018 میں غیرقانونی قرار دیا تھا۔
درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ خیبرپختونخوا سمیت پورے ملک میں کرپٹو کرنسی کے کوچنگ اور ٹریننگ سینٹرز بغیر حکومتی اجازت کے کام کر رہے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ چین، مراکش اور الجزائر جیسے ممالک میں کرپٹو کرنسی پر پابندی عائد کی جا چکی ہے اور پاکستان میں اس کاروبار سے ملکی سیکیورٹی کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
درخواست میں یہ نکتہ بھی اٹھایا گیا کہ حکومت نے کرپٹو کرنسی کونسل کے لیے جس شخص کو اسٹریٹیجک ایڈوائزر مقرر کیا ہے وہ امریکہ میں مجرم قرار دیا جا چکا ہے جو باعث تشویش ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور ہائی کورٹ نے 9 ججز کو سروس پر بحال کردیا
دوران سماعت ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت سے ایک ماہ کی مہلت کی درخواست کی، تاہم عدالت نے حکومت کو دو ماہ کے اندر قانون سازی مکمل کر کے رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
حال ہی میں پاکستان نے کرپٹو کرنسی کو ریگولیٹ کرنے کی کوششوں کے تحت پاکستان کرپٹو کونسل تشکیل دی ہے، اور معروف کرپٹو پلیٹ فارم بائنانس کے بانی چانگ پینگ ژاؤ کو اس کا سٹریٹیجک مشیر مقرر کیا گیا ہے۔