پشاور (اعجاز آفریدی) خیبرپختونخوا حکومت نے صوبے میں بھنگ کی کاشت کو قانونی حیثیت دینے کی منظوری دے دی ہے۔ اس حوالے سے بھنگ سے متعلق رولز 2025ء کی منظوری صوبائی کابینہ نے اپنے 30ویں اجلاس میں دی، جس کے تحت بھنگ کی کاشت، ٹرانسپورٹیشن، سیل اور پراسسنگ کو باقاعدہ ریگولیٹ کیا جائے گا۔
منظور شدہ پالیسی کے تحت بھنگ کی کاشت کے لیے باقاعدہ لائسنس جاری کیے جائیں گے۔ ان رولز کے تحت ایک ریگولیٹری اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا جائے گا جبکہ ایک کمیٹی بھی تشکیل دی جائے گی جو مختلف محکموں — زراعت، صحت، ایکسائز، نارکاٹکس اور دیگر متعلقہ شعبوں — کے نمائندوں پر مشتمل ہوگی۔
کمیٹی مختلف کیٹیگریز میں لائسنس جاری کرنے کی مجاز ہوگی جن میں بھنگ کی کاشت، نرسری، آمد و رفت، سیل، پراسسنگ، میڈیکل، لیبارٹریز اور کمرشل استعمال شامل ہیں۔ ہر سیکٹر کے لیے علیحدہ لائسنس جاری کیے جائیں گے، جن کی فیس ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کے بعد طے کی جائے گی۔
ابتدائی طور پر بھنگ کی کاشت مخصوص اضلاع تک محدود ہوگی جن میں شمالی و جنوبی وزیرستان، باجوڑ، ڈیرہ اسماعیل خان سمیت دیگر قبائلی اضلاع شامل ہیں جو پیداواری صلاحیت رکھتے ہیں۔
وزیر زراعت سجاد بارکوال نے پختون ڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھنگ کی کاشت سے نہ صرف صوبے کی برآمدات میں اضافہ ہو گا بلکہ اس کے تحت ایک جامع پالیسی کے ذریعے بھنگ کی ہر سرگرمی کی مانیٹرنگ بھی کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ جنوبی اور ضم شدہ اضلاع میں بھنگ کی کاشت کی اجازت دی جائے گی، تاہم ان علاقوں میں لائسنس جاری نہیں کیے جائیں گے جہاں دیگر زرعی اجناس کی کاشت ہوتی ہے، تاکہ غذائی قلت سے بچا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں وسیع پیمانے پر افیون کی کاشت کا انکشاف
وزیر زراعت نے مزید کہا کہ ٹرانسپورٹ، پراسسنگ، کاشت، سیل، میڈیکل ڈسپنسری اور لیبارٹریز کے لیے الگ الگ لائسنس ہوں گے جن کی باقاعدہ فیس مقرر کی جائے گی۔ اس مقصد کے لیے ایک کمیٹی قائم کی جائے گی جس میں ایکسائز، صحت، نارکاٹکس، انڈسٹریز، ایڈووکیٹ جنرل اور دیگر متعلقہ محکموں کے نمائندے شامل ہوں گے۔
انہوں نے واضح کیا کہ بغیر لائسنس بھنگ کی کاشت یا فروخت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں بھنگ کی مانگ بڑھ رہی ہے، اور صوبائی حکومت کا ارادہ ہے کہ اس فصل کو بین الاقوامی مارکیٹ میں برآمد کیا جائے۔ وزیر زراعت کے مطابق بھنگ ایک بڑا سیکٹر بن سکتا ہے کیونکہ یہ کئی اشیاء میں استعمال ہوتی ہے، اور اسی لیے ہر استعمال کے لیے الگ الگ لائسنس جاری کیے جائیں گے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل وفاقی حکومت بھی بھنگ کی کاشت کی پالیسی کی منظوری دے چکی ہے۔