اسرائیل فورسز نے رفح کا محاصرہ کر کے جنگ کو وسعت دینے کی دھمکی دے دی، فورسز نے غزہ میں واٹر پلانٹس اور پائپ لائنوں پر بمباری کر کے تباہ کر دئیے،جس کی وجہ سے لاکھوں فلسطینیوں کو پینے کے صاف پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
غزہ میں پانی کی تنصیبات پر حملے، اور مرمت کی اجازت نہ دینے کے نتیجے میں لاکھوں فلسطینی ’’انتہائی تباہ کن‘‘ حالات سے دوچار ہیں۔ اقوام متحدہ اور امدادی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ پینے کے پانی کی قلت ایک بڑے انسانی بحران میں بدل رہی ہے، جہاں بچوں اور بوڑھوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔
اسرائیل کی جانب سے غزہ میں پینے کے پانی کے نظام کو نشانہ بنانا عالمی ماہرین اور انسانی حقوق کے اداروں کی جانب سے ’’نسل کشی کا ہتھیار‘‘ قرار دیا جا رہا ہے، جبکہ اسرائیلی فوج نے جنوبی شہر رفح کا مکمل محاصرہ کر کے جنگ کو مزید وسعت دینے کا عندیہ دے دیا ہے۔
بین الاقوامی انسانی حقوق کے اداروں نے خبردار کیا ہے کہ پانی کی فراہمی کو ہدف بنانا جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے، عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے فوری جنگ بندی، انسانی امداد کی فراہمی، اور پینے کے پانی کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے، مگر اسرائیل کی جارحیت میں کسی کمی کے آثار تاحال نظر نہیں آ رہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران اور امریکا کے درمیان بالواسطہ مذاکرات، عمان کا ثالث کا کردار
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، اسرائیلی حملوں میں شہادتوں کی تعداد کم از کم 50,912 تک پہنچ چکی ہے، جب کہ زخمیوں کی تعداد 115,981 ہے۔ تاہم، حکومتی میڈیا دفتر کا کہنا ہے کہ ملبے تلے دبے ہزاروں افراد کو مردہ تصور کرتے ہوئے اصل اموات کی تعداد 61,700 سے تجاوز کر چکی ہے۔