خیبرپختونخوا میں عالمی بینک کے تعاون سے تعلیم کے شعبے میں اربوں روپے کا منصوبہ ناکامی کا شکار

خیبرپختونخوا میں تعلیم کے شعبے میں بہتری کے لیے عالمی بینک کے تعاون سے شروع کیا گیا اربوں روپے کا منصوبہ سالوں بعد بھی اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔ منصوبے کے لیے مختص 115 ملین ڈالر میں سے صرف 24 ملین ڈالر ہی خرچ کیے جا سکے ہیں، جس کا انکشاف سرکاری دستاویزات میں ہوا ہے۔

منصوبے کا مقصد صوبے میں ابتدائی تعلیم تک رسائی میں بہتری، اساتذہ کی تربیت، طلبہ کی مہارتوں میں اضافہ، کمیونٹی شراکت داری اور سیلاب سے متاثرہ سکولوں کی بحالی تھا۔ تاہم مختلف مدات میں مختص فنڈز کا انتہائی کم حصہ ہی خرچ ہو سکا۔

دستاویزات کے مطابق ابتدائی تعلیم تک رسائی کے لیے مختص 81 ملین ڈالر میں سے صرف 12 ملین ڈالر، اساتذہ کی تربیت اور طلبہ کی سکلز میں بہتری کے لیے مختص 8 ملین ڈالر میں سے صرف 1 ملین ڈالر، جبکہ کمیونٹی شراکت داری اور آگاہی کے لیے مختص فنڈز میں بھی خاطر خواہ استعمال نہیں ہو سکا۔

اسی طرح سیلاب سے متاثرہ اسکولوں کی بحالی کے لیے مختص 18 ملین ڈالر میں سے محض 6 ملین ڈالر ہی خرچ کیے جا سکے۔ منصوبے کے تحت صوبے کے 12 اضلاع میں اسکولوں کی بحالی اور نئے کلاس رومز کا قیام بھی شامل تھا، لیکن یہ اہداف بھی تاحال مکمل نہیں ہو سکے۔

یہ منصوبہ 2020 میں عالمی بینک کے تعاون سے شروع کیا گیا تھا اور اسے 2025 تک مکمل ہونا تھا، تاہم ایڈیشنل سیکرٹری محکمہ تعلیم قیصر عالم کے مطابق منصوبے کی اہمیت کے پیش نظر اس میں توسیع کر دی گئی ہے اور اب یہ منصوبہ 2026 میں مکمل ہوگا۔

دوسری جانب ایڈیشنل سیکرٹری محکمہ تعلیم قیصر عالم کا کہنا ہے کہ تباہ شدہ سکولوں کی بحالی اور دیگر اہداف پر تیزی کے ساتھ کام جاری ہے اور منصوبے کو ہر صورت مکمل کیا جائے گا۔

Scroll to Top