خیبر پختونخوا حکومت کا صحت کارڈ میں کڈنی کا علاج شامل کرنے کا دعویٰ ٹھس ،مریض رل گئے ،شہری نے حکومت کو آئینہ دکھا دیا

خیبر پختونخوا حکومت کا صحت کارڈ میں کڈنی کا علاج شامل کرنے کا دعویٰ ٹھس ،مریض رل گئے ،شہری نے حکومت کو آئینہ دکھا دیا

گردے کی پیوند کاری کی سہولت شامل کرنا غریب عوام کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں، تاہم ابھی تک ہسپتالوں میں یہ سہولت فراہم نہیں کی گئی،شہری

میں گزشتہ تین ماہ سے گردوں کے مرض میں مبتلا ہوں۔ ڈاکٹروں نے گردے کی پیوند کاری (کڈنی ٹرانسپلانٹ) کا مشورہ دیا ہے، جس پر تقریباً 20 لاکھ روپے خرچ آتا ہے۔ تاہم، میری مالی استطاعت اتنی نہیں کہ میں اس خرچے کو برداشت کر سکوں۔ لیکن اپنے بچوں کے بہتر مستقبل اور ان کی کفالت کے لیے میں نے اپنے علاج کی خاطر مکان بیچنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ میری زندگی بچ سکے۔

یہ کہنا تھا 38 سالہ رائد خان کا جو پشاور کے انسٹیٹیوٹ آف کڈنی ڈیزیزز میں چیک اپ کے لیے ضلع مردان کے علاقے کاٹلنگ سے آئے تھے۔ پختون ڈیجیٹل سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے صحت کارڈ میں گردے کی پیوند کاری کی سہولت شامل کرنا غریب عوام کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں، تاہم ابھی تک ہسپتالوں میں یہ سہولت فراہم نہیں کی گئی، جس کی وجہ سے وہ مجبوراً اپنے خرچے پر علاج کروا رہے ہیں۔

رائد خان کی طرح انسٹیٹیوٹ آف کڈنی ڈیزیزز میں گردوں کے مرض میں مبتلا دیگر مریض بھی اپنے اخراجات پر علاج کروانے پر مجبور ہیں، جن میں دور دراز علاقوں سے آئے لوگ بھی شامل ہیں، جنہیں علاج کے ساتھ ساتھ دیگر اخراجات بھی برداشت کرنا پڑ رہے ہیں۔

اس سلسلے میں پشاور کے بڑے ہسپتالوں سے رابطہ کرنے پر معلوم ہوا کہ صوبائی حکومت کے اعلان کے باوجود ہسپتالوں میں اب تک اس منصوبے پر عملدرآمد کے لیے کوئی عملی اقدامات نہیں کیے گئے، جبکہ ڈاکٹروں نے بھی اس حوالے سے اپنا موقف دینے سے گریز کیا۔

دوسری جانب صحت کارڈ کے پراجیکٹ ڈائریکٹر ریاض تنولی نے پختون ڈیجیٹل سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ جمعرات کو کابینہ میٹنگ میں اس منصوبے کی منظوری دی گئی، جس کے بعد صوبے کے ہسپتالوں سے رابطہ کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ممکن نہیں کہ کابینہ اجلاس کے دن سے ہی منصوبے پر عملدرآمد شروع ہو جائے۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کی ہدایات کی روشنی میں بہت جلد صحت کارڈ پر گردے اور جگر کی پیوند کاری کا مفت علاج شروع کیا جائے گا۔

ادھر صوبائی مشیر صحت، اختشام علی نے کہا کہ چونکہ یہ ایک بڑا منصوبہ ہے، اس کے لیے ابتدائی طور پر چار ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ منصوبے کے تحت ہسپتالوں سے رابطہ، وہاں درکار آلات کی فراہمی اور ڈاکٹروں کی تعیناتی کے بعد عوام کو اس سے فائدہ پہنچ سکے گا۔

خیال رہے کہ رواں ماہ کی 11 تاریخ کو صوبائی مشیر صحت اختشام علی نے ایک ویڈیو بیان میں کہا تھا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی خصوصی دلچسپی سے صحت کارڈ میں صحت سہولیات کا مزید اضافہ کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ نے صحت کارڈ میں گردے اور جگر کی پیوند کاری سمیت دیگر بڑے آپریشنز کو شامل کرنے کی منظوری دی ہے۔

Scroll to Top