خیبرپختونخوا میں بچوں پر تشدد کے بڑھتے واقعات، کس کی ذمہ داری؟

پشاور: خیبرپختونخوا میں گزشتہ ایک سال کے دوران 1102 بچوں کو تشدد، جنسی زیادتی اور دیگر جرائم کا نشانہ بنایا گیا،

جن میں جسمانی تشدد، زیادتی، اغواء اور جبری مشقت جیسے واقعات شامل ہیں۔ بچوں پر تشدد اور دیگر مسائل پر کام کرنے والی تنظیم ایس ایس ڈی او کی جانب سے جاری کی گئی سالانہ رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق 2024 کے دوران صوبے میں 1102 بچوں پر مختلف قسم کے جرائم کے واقعات رپورٹ ہوئے۔ ان میں 208 کیسز جسمانی تشدد کے، 366 کیسز جنسی زیادتی کے، 93 کیسز اغواء کے، 6 کیسز بچوں کی سوداگری کے، 3 کیسز کم عمری کی شادی کے اور 426 کیسز چائلڈ لیبر کے تھے۔ اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ چائلڈ لیبر کے کیسز میں 267 ملزمان کو سزا دی گئی۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ پاکستان بھر میں 2024 میں 7608 بچوں پر تشدد و جنسی زیادتی کے واقعات رپورٹ ہوئے، جو کہ یومیہ اوسطاً 21 کیسز بنتے ہیں۔ اس کے باوجود، زیادہ تر کیٹیگریز میں ملزمان کو سزا دینے کی شرح کم رہی، اور مختلف وجوہات کی بنا پر اکثر کیسز میں انصاف کی فراہمی میں مشکلات آئیں۔

رپورٹ میں اس بات کا بھی ذکر کیا گیا کہ 2024 میں ملک بھر میں جنسی زیادتی کے 2954، اغواء کے 2437، جسمانی تشدد کے 683، بچوں کی سوداگری کے 586، چائلڈ لیبر کے 895 اور کم عمری کی شادی کے 53 کیسز رپورٹ ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں ہفتہ وار مہنگائی میں معمولی کمی، سالانہ شرح 0.98 فیصد تک پہنچ گئی

تنظیم نے اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بچوں کے حقوق کے تحفظ اور انہیں تشدد سے بچانے کے لیے موثر قانون سازی اور کارروائیاں کی جائیں تاکہ ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔

Scroll to Top