پشاور: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت سولرائزیشن اسکیم کے حوالے سے قائم کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں متعلقہ وزراء، سیکرٹریز اور محکمہ توانائی سمیت دیگر اداروں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
اجلاس میں صوبے کی سرکاری عمارتوں اور نجی گھروں کی سولرائزیشن کے لیے اب تک کی پیشرفت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اسکیم کے تحت تمام سرکاری عمارتیں جن میں دفاتر، جامعات، کالجز، اسپتال، جیلیں، پولیس اسٹیشنز اور ٹیوب ویلز شامل ہیں، بتدریج شمسی توانائی پر منتقل کی جائیں گی۔
اجلاس میں انرجی سروس کمپنیوں کے ذریعے سولرائزیشن کا عمل شروع کرنے کا اصولی فیصلہ کیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ سرکاری عمارتوں کے لیے ایک مؤثر اور قابلِ عمل مالیاتی ماڈل تیار کیا جائے تاکہ اس منصوبے کو پائیدار بنیادوں پر چلایا جا سکے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ صوبے میں کم و بیش 23 ہزار سرکاری عمارتیں موجود ہیں جن پر سالانہ 22 ارب روپے بجلی کے بلوں کی مد میں خرچ کیے جاتے ہیں۔ سولرائزیشن کی بدولت حکومت کو اربوں روپے کی بچت ممکن ہو سکے گی۔
گھریلو سطح پر سولر سسٹمز کی فراہمی کے حوالے سے بریفنگ میں بتایا گیا کہ کل 1 لاکھ 30 ہزار گھرانوں کو سولر سسٹم دیے جائیں گے۔ اس میں 65 ہزار مستحق گھرانوں کو مکمل طور پر مفت سسٹم فراہم کیا جائے گا، جب کہ باقی 65 ہزار کو آسان اقساط اور سبسڈی کے ساتھ یہ سہولت دی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں پاکستان سولر پینلز درآمد کرنیوالا دنیا کا سب سے بڑا ملک بن گیا
وزیراعلیٰ نے گھریلو سولرائزیشن منصوبے پر یکم مئی سے باقاعدہ عمل درآمد کی ہدایت جاری کی، جب کہ سرکاری عمارتوں کے منصوبے کی ابتدائی تیاری دو ماہ کے اندر مکمل کرنے کا حکم دیا۔ اس کے ساتھ ساتھ ڈویژنل ہیڈکوارٹرز میں سولر اسٹریٹ لائٹس کی تنصیب کا عمل بھی انرجی سروس کمپنیوں کے ذریعے شروع کرنے کی منظوری دی گئی۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ نہ صرف توانائی بحران کے حل میں معاون ہوگا بلکہ ماحول دوست اور معاشی طور پر مستحکم خیبر پختونخوا کی بنیاد بھی رکھے گا۔