پیپلز پارٹی کے پاس نہ کارکن باقی نہ طاقت، کیمپ کو آگ لگانا کمزوری کی علامت ہے، بیرسٹر سیف

“دیر آئے، درست آئے” خیبرپختونخوا حکومت کا افغان مذاکرات کا خیرمقدم، مگر اعتماد میں نہ لینے پر تحفظات

خیبرپختونخوا حکومت نے کابل میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان ہونے والے مذاکرات کا خیرمقدم کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ صوبے کو اس حساس عمل میں اعتماد میں لیا جائے۔

مشیر اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے ایک بیان میں کہا کہ خیبرپختونخوا اس وقت دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن پر ہے اور سب سے زیادہ متاثرہ خطہ ہے، اس لیے افغان مذاکرات جیسے حساس اور اہم عمل میں صوبے کو نظر انداز کرنا غیر سنجیدہ رویے کی عکاسی کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت نے تین ماہ قبل افغانستان سے بامقصد مذاکرات کے لیے وفاقی حکومت کو ٹی آر اوز ارسال کیے تھے جو اس عمل کو بامعنی اور نتیجہ خیز بنانے میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کا دورہ کابل، افغان وزیراعظم اور ہم منصب سے ملاقات، اہم امور پر تبادلہ خیال

بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ افغان حکام سے بات چیت کے عمل میں متاثرہ فریقین اور تمام سٹیک ہولڈرز کو شامل کیے بغیر پائیدار امن ممکن نہیں، اگر وفاقی حکومت واقعی خطے میں مستقل امن چاہتی ہے تو اسے خیبرپختونخوا حکومت کو سنجیدگی سے مشاورت میں شامل کرنا ہوگا۔

Scroll to Top