اے این پی رہنما ثمر ہارون بلور نے کہا ہے کہ اگر علیمہ سیاسی شوق اور قیادت کے عزائم رکھتی ہیں تو انہیں کھل کر یہ اعلان کرنا چاہیے کہ وہ عمران کی نمائندگی کر رہی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق، ثمر ہارون بلور کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اس وقت شدید غیر یقینی صورتحال سے گزر رہی ہے۔ چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد پارٹی نہ صرف قیادت کے بحران کا شکار ہے بلکہ اندرونی اختلافات، طاقت کی رسہ کشی اور ممکنہ قیادت کی تبدیلی جیسے چیلنجز کا بھی سامنا کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی رہائی کے لیے جاری کوششوں میں سب سے زیادہ سنجیدہ کردار علیمہ خان کا دکھائی دیتا ہے۔ وہ نہ صرف پارٹی بیانیہ کو زندہ رکھنے کی کوشش کر رہی ہیں بلکہ پی ٹی آئی اور عمران خان کے سوشل میڈیا نیٹ ورک پر بھی ان کا واضح اثر و رسوخ ہے۔
انہوں نے کہاہے کہ علیمہ خان کی حالیہ سرگرمیوں سے یہ تاثر ملتا ہے کہ وہ نہ صرف عمران خان کی سیاسی نمائندہ کے طور پر سامنے آ رہی ہیں بلکہ پارٹی کی قیادت کے ممکنہ امیدوار کے طور پر بھی ابھر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اس وقت شدید اندرونی تقسیم کا شکار ہے، جہاں مختلف گروہ اپنے مفادات کے حصول کے لیے سرگرم ہیں۔ کچھ حلقے “مائنس ون” فارمولے کو حقیقت تسلیم کرتے ہوئے نئی قیادت کی تلاش میں ہیں۔ ایسی صورت میں علیمہ خان کی موجودگی سے یہ اندیشہ پیدا ہو گیا ہے کہ وہ قیادت کی دوڑ میں سبقت حاصل کر سکتی ہیں۔ خصوصاً شیر افضل مروت جیسے رہنما ان کے لیے ایک سیاسی چیلنج بن سکتے ہیں۔
ثمر ہارون بلور نے خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس کی قیادت وفاقی سطح پر مکمل خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔ ان کے بقول، موجودہ حکومت مفاہمت کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور اس میں وہ صلاحیت دکھائی نہیں دیتی جو مرکز میں خیبر پختونخوا کے مؤقف کو مؤثر طریقے سے پیش کر سکے۔