خیبر پختونخوا حکومت کا مفت سولر سسٹم دینے کا منصوبہ سرکاری فائلوں تک ہی محدود ہو کررہ گیا ۔
تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے ایک لاکھ 30ہزار خاندانوں کو مفت سولر سسٹم دینے کا اعلان 9ماہ قبل کیاگیا تھا تاہم منصوبہ تاحال کاغذی کارروائیوں سے آگے نہ بڑھ سکا ،منصوبے کی منظوری اور عملی عمل درآمد میں اب بھی تین ماہ سے زائد کا وقت لگ سکتا ہے ۔
ذرائع کے مطابق سولر سسٹم کے معیار ،ساخت اور تقسیم کے طریقہ کار پر حکومتی اداروں میں تاحال رائے نہیں ہوسکا ، منصوبے کے تحت ایک ہی کمپنی سے سامان خرید نے یا مختلف کمپنیوں کو شامل کرنے پر بھی افسران میں اختلاف پایاجاتاہے ، جس کے باعث فیصلہ سازی کا عمل تعطل کا شکار ہے ۔
پراجیکٹ ڈائریکٹر اسفند یار خان کے مطابق 33 ارب روپے کے اس بڑے منصوبے میں صارفین کو سولر پینل، بیٹریاں، بلب، پنکھے اور دیگر ضروری آلات مفت فراہم کیے جائیں گے، منصوبے کا پی سی ون منظور ہوتے ہی تیزی سے کام شروع کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اب تک 25 لاکھ سے زائد افراد مفت سولر سکیم کے لیے درخواست دے چکے ہیں، اور بیڈرز کو یہ اختیار حاصل ہو گا کہ وہ کس طرز پر صارفین کو سولر سسٹم فراہم کریں۔
عوامی حلقوں کی جانب سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ حکومت اس منصوبے کو جلد عملی شکل دے تاکہ توانائی بحران سے متاثرہ خاندانوں کو ریلیف مل سکے۔