پشاور: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ اگر کوئی صوبہ زیادہ پانی لے جاتا ہے اور دوسرے کو اس کا حق نہیں ملتا تو وہ سندھ کے ساتھ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جس صوبے کو حق کے مطابق پانی مل رہا ہے، اس کی مخالفت نہیں کرتے، لیکن جو صوبہ اپنے حصے سے زیادہ پانی لے رہا ہو، اس کی مخالفت ضرور کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اور ہماری جماعت کا وژن یہی ہے کہ ہم کسی کے حق کی مخالفت نہیں کرتے۔ انہوں نے واضح کیا کہ 1991 کے آبی معاہدے کے تحت خیبرپختونخوا کو جو حصہ ملا ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ “میرے والے پانی سے ان کا کیا کام ہے، مجھے تو اپنا حصہ ملا ہوا ہے”۔
علی امین گنڈا پور نے وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 1991 میں سی آر بی سی منظور ہوئی تھی، جسے وفاق نے بنانا تھا، لیکن باقی تین صوبوں کی نہریں تو بن گئیں، میری والی نہر نہیں بنائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اب جو نہر بن رہی ہے وہ صوبے نے خود شروع کی ہے، جس میں وہ 35 فیصد فنڈز خود فراہم کر رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ سی آر بی سی نہر ہماری ضرورت ہے، جس سے تین لاکھ ایکڑ زمین آباد ہوگی، جو نہ صرف صوبے بلکہ پورے ملک کے لیے فوڈ باسکٹ بنے گی۔
علی امین گنڈا پور نے بانی پی ٹی آئی کے حوالے سے کہا کہ ان پر کوئی کیس نہیں ہے، لیکن ملک میں قانون کی بالادستی نظر نہیں آتی۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے پارٹی جو بھی لائحہ عمل طے کرے گی، وہ اس کے لیے مکمل تیار ہیں۔