اسلام آباد / مظفرآباد: بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر آزاد کشمیر کے دو شہریوں کو شہید کر کے انہیں دہشتگرد قرار دینے کا دعویٰ جھوٹا ثابت ہو گیا۔
مقامی لوگوں نے بھارتی فورسز کے اس دعوے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ شہید افراد ضعیف العمر چرواہے تھے جن کا کسی قسم کی مسلح سرگرمی سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
تفصیلات کے مطابق، بھارتی فورسز نے پیر کے روز ایل او سی پر فائرنگ کرکے آزاد کشمیر کے دو شہریوں ملک فاروق اور محمد دین کو شہید کر دیا۔ بعد ازاں بھارتی حکام نے دعویٰ کیا کہ یہ افراد پہلگام واقعے میں ملوث دہشتگرد تھے۔
مقامی رہائشیوں نے بھارتی دعوے کو مسترد کرتے ہوئے بتایا کہ دونوں افراد اپنی روزمرہ زندگی میں مال مویشی چرانے کا کام کرتے تھے اور اپنے مویشی ڈھونڈنے جنگل گئے تھے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ملک فاروق اور محمد دین کی عمریں 60 سال کے قریب تھیں اور وہ برسوں سے علاقے میں چرواہے کے طور پر جانے جاتے تھے۔ سارا علاقہ انہیں جانتا ہے، یہ دہشتگرد نہیں، عام شہری تھے۔ مقامی لوگوں نے اس بھارتی اقدام کو ظلم اور سچائی کو دبانے کی ناکام کوشش قرار دیا۔
ادھر، یہ واقعہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب منگل کو مقبوضہ جموں و کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 26 سیاح ہلاک اور 12 زخمی ہوئے تھے۔ ہلاک ہونے والوں میں بھارتی بحریہ کا ایک افسر اور دو غیر ملکی سیاح بھی شامل تھے، جن کا تعلق اٹلی اور اسرائیل سے بتایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں مقبوضہ کشمیر کی عوام نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کو مسترد کر دیا
پہلگام واقعے کے بعد بھارت نے الزام تراشی کا رخ پاکستان کی طرف موڑتے ہوئے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور اٹاری چیک پوسٹ بند کرنے کا اعلان کر دیا۔
یہ اقدامات نہ صرف بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی ہیں بلکہ بھارت کے غیر ذمہ دارانہ اور اشتعال انگیز رویے کی عکاسی بھی کرتے ہیں۔