امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ فیک نیوز پر قابو پانا ضرور ی ہے، مگر پیکا ایکٹ کی آڑ میں حکومت آزادی اظہارِ رائے کو سلب کرنے کی کوششیں نہ کرے۔ جماعت اسلامی اس ایکٹ کے خلاف صحافتی تنظیموں کی جدوجہد میں ان کا بھرپور ساتھ دے گی۔
کونسل آف پاکستان نیوزپیپر ایڈیٹرز (CPNE) کے وفد سے ملاقات کے دوران جس کی قیادت سی پی این ای کے صدر کاظم خان نے کی۔ ملاقات میں سی پی این ای کے دیگر رہنماؤں سمیت جماعت اسلامی کے سیکریٹری جنرل امیرالعظیم اور سیکریٹری اطلاعات شکیل احمد ترابی بھی شریک تھے۔
حافظ نعیم نے زور دیا کہ بھارت کو شکست دینے کے بعد اس وقت قوم میں جذبہ اور اتفاق رائے پایا جاتا ہے، ایسے میں پیکا جیسے قوانین سے معاشرے میں انتشار اور اضطراب پیدا ہوگا۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ پیکا ایکٹ کو فوری طور پر واپس لیا جائے اور تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد متفقہ قانون سازی کی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر صحافی برادری پیکا ایکٹ کے خلاف کسی بھی سطح پر احتجاج یا سرگرمی کرتی ہے تو جماعت اسلامی اس کا حصہ بنے گی۔ انہوں نے اس موقع پر پاکستانی میڈیا کے جنگی حالات میں مثبت کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ میڈیا نے پروفیشنلزم کا مظاہرہ کیا، جبکہ بھارتی میڈیا کی غیرذمہ دارانہ رپورٹنگ دنیا بھر میں مذاق بنی۔
یہ بھی پڑھیں : خیبرپختونخوا حکومت نے لائف انشورنس اور صحت سہولیات کو مزید وسعت دے دی
سی پی این ای وفد نے بھی اس بات سے اتفاق کیا کہ جنگ سے پہلے میڈیا پر تنقید کی جا رہی تھی، مگر بعد میں ریاستی اداروں نے خود میڈیا کے ذمہ دارانہ کردار کو سراہا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے بھی میڈیا کا شکریہ ادا کیا جا چکا ہے۔
حافظ نعیم نے میڈیا ورکرز کی تنخواہوں کی بروقت ادائیگی کا معاملہ بھی اٹھایا، جس پر کاظم خان نے یقین دہانی کرائی کہ سی پی این ای اسے اپنے ایجنڈے کا حصہ بنائے گی، تاہم اس پر عملدرآمد حکومتی بقایا جات کی ادائیگی سے مشروط ہوگا۔