محمد اعجازآفریدی
پشاور:گزشتہ سالوں کی طرح آئندہ مالی سال 2025-26 ءکے بجٹ میں قبائلی اضلاع کے اخراجات جاریہ اور اے ڈی پی نے خیبرپختونخوا حکومت مشکل میں ڈال دیاہے ۔
بتایا جاتاہے کہ آئندہ مالی سال میں قبائلی اضلاع کے اخراجات جاریہ اور ترقیاتی پراجیکٹس مکمل کرنے کےلئے خیبرپختونخوا حکومت کو 300 ارب روپے سے زائدکے فنڈز درکار ہونگے ۔
رواں مالی سال قبائلی اضلاع کے اخراجات جاریہ اور اے ڈی پی کاتخمینہ 259.9 ارب روپے لگایاگیا تھا جس میں اخراجات جاریہ 144.6 ارب روپے ہیں جبکہ مالی سال 2023-24 ءکے لئے قبائلی اضلاع کے لئے اخراجات جاریہ کا تخمینہ 116.9 ارب روپے لگایا گیا تھا جس میں رواں مالی سال کے دوران27.7 ارب روپے کا اضافہ ہوگیاہے۔
امکان ظاہر کیا جارہاہے کہ آئندہ مالی سال 2025-26 ءکے بجٹ میں اخراجات جاریہ کی حجم بڑھ کر170 ارب روپے تک پہنچ جائیگا۔
خیبرپختونخوا کے لئے آئندہ مالی سال 2025-26 کی بجٹ تیاری شروع ہے ، تمام صوبائی محکموں نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میںشامل کرنے اپنے منصوبوں سے متعلق تجاویز محکمہ خزانہ اور پی اینڈ ڈی کو ارسال کردئیے ہیں۔
ذرائع کے مطابق وفاق کی جانب سے بجٹ پیش ہونے کی صورت میں صوبائی بجٹ کو حتمی شکل دے دیا جائےگاجبکہ عید الضحی کے بعد15 جون تک خیبرپختونخوا حکومت کابینہ سے منظوری کے بعد بجٹ صوبائی اسمبلی میں پیش کرے گی ۔
محکمہ خزانہ کے مطابق خیبرپختونخوا حکومت کو قبائلی اضلاع کے بجٹ نے مشکل میں ڈال دیاہے بتایاجاتاہے کہ اس وقت سابق قبائلی اضلاع کے لئے فنڈز کے انتظامات میں شدید دشواری کا سامناہے ،25 ویں آئینی ترمیم کے بعد سابق قبائلی اضلاع کو باقاعدہ خیبرپختونخوا میں ضم کیا گیا ،تاہم نیشنل فنانس کمیشن ایوارڈ کو ریوائزڈ نہیں کیا گیا جبکہ انضما م کے بعد2018 ء میں قبائلی اضلاع کے مختلف سیکٹرز میں تعینات 90 ہزار ملازمین کے اخراجات کا بوجھ بھی صوبائی حکومت پر آگئی۔
ذرائع کے مطابق مالی سال 2024-25 ء قبائلی اضلاع کے اخراجات جاریہ یعنی تنخواہوں اور یوٹیلٹی بلز کا تخمینہ 144 ارب روپے لگایا گیا تھاجس میں ابھی تک خیبرپختونخوا حکومت نے 100 ارب روپے سے زائد رقم جاری کردی ہے تاہم وفاق نے آخری سہ ماہی تک گرانٹ اینڈ ایڈ کی شکل میں صرف 60 ارب روپے کی ادائیگی کی ہے جبکہ باقی ادائیگیاں خیبرپختونخو احکومت نے ترقیاتی کاموں پر کٹ لگا کرکئے ہیں، جس کی وجہ سے قبائلی اضلاع میںکئی ترقیاتی پراجیکٹ التواءکا شکار ہوگئے ہیں ۔
پی اینڈ ڈی ذرائع کاکہناہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں بھی فنڈز کی کمی کی وجہ سے قبائلی اضلاع میں میگا پراجیکٹس شروع کرنے کا کوئی امکان نظر نہیں آتا۔
بتایاجاتاہے کہ رواں مالی سال کے ترقیاتی بجٹ میں قبائلی اضلاع کے لئے 121 ارب روپے کا تخمینہ لگایاگیاتھا جس میں خیبرپختونخو احکومت کی جانب سے صرف اور صرف 39 ارب 82 کروڑ روپے جاری کئے گئے ہیں جن میں 30 ارب 92 کروڑ روپے خرچ ہوئے ہیں، فنڈز کی عدم دستیابی کی وجہ سے اس وقت قبائلی اضلاع کے بیشتر پراجیکٹس التواءکا شکارہے۔
آئندہ مالی سال کےلئے قبائلی اضلاع کے اخراجات جاریہ اور اے ڈی پی کے لئے خیبرپختونخوا حکومت کو 300 ارب روپے سے زائد کی ضرورت ہوگی جبکہ خیبرپختونخوا حکومت کی بجٹ کا زیادہ تر انحصار وفاق کی جانب سے محصولات کی تقسیم پر ہے ۔





