محمد اعجازآفریدی
پشاور:صحت کے شعبے میں بلند و بانگ دعوی کے برعکس خیبرپختونخوا کے پرائمری ہیلتھ کیئر یونٹس اور سکینڈی ہیلتھ فیسلٹیز زوال کے شکارہے۔
انڈیپنڈنٹ مانیٹرنگ یونٹ(آئی ایم یو) کے سالانہ رپورٹ نے محکمہ صحت خیبرپختونخوا کے بلند و بانگ دعووں اورریفارمز کا پول کھول کررکھ دیا، رپورٹ پرائمری ہیلتھ سنٹرز اور سکینڈری ہیلتھ فیسلٹیز سے متعلق جاری کیا گیاہے۔
رپورٹ میں گزشتہ سال 2024 کے جنوری سے لے کر رواں سال کے مارچ تک ڈیٹااکھٹا کیا گیاہے جس میں ہسپتالوں کے ہر ایک چیز کا تفصیلی جائزہ لیا گیاہے اور محکمہ صحت کی جانب سے مقررہ شدہ سٹینڈرڈ کے ساتھ تقابلی جائزہ بھی کیا ہے ۔
رپورٹ میں ڈاکٹروں اور ایل ایچ ویز کی حاضری، ادویات کی دستیابی، صفائی کی صورتحال اور طبی آلات کی موجودگی کا جائزہ لیا گیاہے۔
رپورٹ کے مطابق پرائمری ہیلتھ سنٹرز میں میڈیکل آفیسرز،لیڈی ہیلتھ ویزیٹر کی حاضری معمول سے بہت زیادہ کم ہے جبکہ ضروری ادویات بھی بیشتر سنٹرز میں نہ ہونے کے برابر ہیں، سکینڈری ہیلتھ فیسلٹیز صفائی کی صورتحال اور ادویات کی کمی پائی جارہی ہے ۔
رپورٹ کے تحت سال 2024 ءمیں حاضری80 فیصد کے بینچ مارک سے بہت زیادہ کم رہی ۔
رپورٹ میں کہا گیاہے کہ سال 2024 ءکے جنوری سے مارچ تک میڈیکل آفیسر کی حاضری 63 فیصد رہی، اپریل میں حاضری کم ہوکر 62 فیصد پر آگئی اسی طرح مئی میں سب سے زیادہ 64 فیصد حاضری ریکارڈ کی گئی، جون سے اگست تک حاضری کم ہوکر 60 فیصد پر آگئی، ستمبر میں 63، اکتوبر میں 64 اور نومبر میں حاضری کی شرح 66 فیصد رہی جبکہ دسمبر میں حاضری کی شرح کم ہوکرواپس 62 فیصد پر آگئی جبکہ رواں سال کے اپریل تک حاضری بدستور62 فیصد رہی۔
رپورٹ میں کہا گیاہے کہ مارچ 2025 ءتک صوبے میں میڈیکل آفیسر کی مجموعی حاضری رہی ہے جن میں وسطی خیبرپختونخوامیں 75 فیصد، جنوبی خیبرپختونخوا میں 55 فیصد، ہزارہ میں 66 فیصد اور مالاکنڈ میں 64 فیصد حاضری رہی ۔
جنوری 2024 ءسے مارچ 2025 ءتک خیبرپختونخوا کے کسی بھی پرائمری ہیلتھ سنٹر میں حاضری بینچ مارک کے مطابق نہیں رہی اور بیشتر میڈیکل آفیسر ڈیوٹیوں سے غیر حاضر رہے ۔
رپورٹ میں کہا گیاہے کہ پرائمری ہیلتھ سنٹرز میں تعینات لیڈی ہیلتھ ویزیٹر کی حاضری بھی بینچ مارک 80 فیصد سے رہی ہے۔
سال 2024 ءکے جنوری میں ایل ایچ ویز کی حاضری کی شرح 65 فیصد رہی، فروری میں 64فیصد، مارچ میں 65 فیصد، اپریل میں 64 فیصد، مئی میں 65 فیصد، جون میں 63 فیصد، جولائی اور اگست میں 64 فیصد حاضری رہی، ستمبر میں حاضری کی شرح بڑھ کر 66 فیصد اور اکتوبر میں یہ شرح 68 فیصد تک جاپہنچی تاہم نومبر میں حاضری کی شرح دوبارہ کم ہوکر 67 فیصد اوردسمبر میں 66 فیصد پر آگئی۔
اسی طرح جنوری سے مارچ 2025 ءصوبے کے تمام پرائمری ہیلتھ سنٹرز میں 68 فیصد رہی ہے۔
اس کے علاوہ 20 ضروری ادویات کی ہسپتالوں میں کمی رہی ، سال 2024 ءکے جنوری میں ادویات کی دستیابی 64 فیصد رہی جو پورے سال کی نسبت سب سے زیادہ تھی، جس کے بعد فروری میں 63 فیصد، مارچ میں 62 فیصد، اپریل میں 62 فیصد رہی جبکہ مئی اور میں ادویات کی دستیابی کم ہوکر 56 فیصد پر آگئی اور جولائی اگست میں کم ہوکر یہ شرح 52 فیصد پر آگئی، ستمبر میں 51 فیصد اور اکتوبر میں ادویات کی دستیابی 49 فیصد کی کم ترین شرح پر آگئی جس کے بعد نومبر اور دسمبر میں یہ شرح بڑھ کر 52 اور 55 فیصد پر جاپہنچی جبکہ رواں سال 2025 ءکے پہلے چار ماہ میں ادویات کی شرح بڑھ کر 69 فیصد پر پہنچ گئی ۔
رپورٹ میں کہا گیاہے کہ بیشتر پرائمری ہیلتھ سنٹر طبی آلات سے بھی محروم ہیں، رپورٹ میں پرائمری ہیلتھ سنٹر کی صفائی پر اطمینان کا اظہار کیا گیاہے ۔
رپورٹ میں سکینڈری ہیلتھ فیسلٹیز کے حوالے سے کہا گیاہے کہ سکینڈری ہیلتھ فیسلٹیز میں ادویات کی کمی ہے، 200 ضروری ادویات میں سے رواں سال مارچ کے مہینے میں جنوبی خیبرپختونخوا اور مالاکنڈ میں ادویات کی شرح 51 اور 42 فیصد رہی جو پورے خیبرپختونخوا میں سب سے زیادہ ہے ہزارہ اور وسطی خیبرپختونخوا میں ادویات کی دستیابی کی شرح بالترتیب 41 اور 40 فیصد ہے ، اسی طرح 174 ضروری ادویات میں بھی جنوبی اضلاع ٹاپ پر ہے ، جنوبی اضلاع میں 54 فیصد ادویات موجود ہیں مالاکنڈ میں 44 فیصد جبکہ وسطی خیبرپختونخوا اور ہزارہ میں ادویات کی دستیابی کی شرح 43 فیصد ہے۔