وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت یونیورسٹی آف سوات کی سینیٹ کا 10 واں اجلاس منعقد ہوا جس میں اعلیٰ تعلیم سے متعلق اہم فیصلے کیے گئے۔
اجلاس میں صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مینا خان آفریدی، محکمہ اعلیٰ تعلیم کے اعلیٰ حکام اور سینیٹ کے دیگر اراکین نے شرکت کی۔
اجلاس کے دوران یونیورسٹی آف سوات کی سالانہ رپورٹ برائے 2023-24 پیش کی گئی جبکہ سینیٹ کے گزشتہ اجلاسوں میں کیے گئے فیصلوں پر عملدرآمد سے متعلق شرکاء کو تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
اجلاس میں یونیورسٹی آف سوات اسٹیٹیوٹس 2024 کے مسودے پر غور کیا گیا جسے متعلقہ کمیٹی کو ریفر کر دیا گیا، ساتھ ہی یونیورسٹی کے اسٹریٹیجک پلان 2024-30 بھی پیش کیا گیا، جسے مزید بہتری کے لیے محکمہ اعلیٰ تعلیم کی ٹاسک فورس کو بھیجنے کی ہدایت کی گئی۔
وزیر اعلیٰ نے تمام سرکاری جامعات میں اسکالرشپس کے دائرہ کار کو تمام شعبوں تک وسیع کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اسکالرشپ فنڈز میں نمایاں اضافہ کیا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ طلبہ اس سے مستفید ہو سکیں۔
انہوں نے زور دیا کہ ان شعبوں میں زیادہ سرمایہ کاری کی جائے جن میں طلبہ کے داخلوں کا رجحان زیادہ ہے اور جن کی مارکیٹ میں مانگ بھی زیادہ ہو۔
انہوں نے احساس روزگار پروگرام کے تحت یونیورسٹی گریجویٹس کے لیے قرضوں میں خصوصی کوٹہ مختص کرنے اور سوات یونیورسٹی میں ہوٹل منیجمنٹ کے شعبے کو فروغ دینے کی ہدایات بھی دیں۔
وزیر اعلیٰ نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں صوبے کی 10 جامعات میں فٹسال سہولت فراہم کرنے کے منصوبے تجویز کرنے اور یونیورسٹی آف سوات میں گیسٹ ہاؤس، آڈیٹوریم، اور گرلز ہاسٹلز میں انڈور جمنازیم کی تعمیر کے لیے اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔
وائس چانسلر یونیورسٹی آف سوات نے اجلاس کو گزشتہ تین سالوں کی کارکردگی پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ یونیورسٹی میں اس وقت بی ایس پروگرام میں 9,059 طلبہ زیر تعلیم ہیں، جب کہ ایم فل/ایم ایس پروگرامز میں 756 اور پی ایچ ڈی پروگرامز میں 315 سکالرز شامل ہیں۔
علاوہ ازیں، یونیورسٹی سے منسلک کالجز میں 18 ہزار سے زائد طلبہ زیر تعلیم ہیں۔
یہ بھی پڑھیں :ٹی ٹی پی سربراہ نے غیر مسلم ممالک سے تعاون کو شریعت کے مطابق جائز قرار دیدیا
بریفنگ کے مطابق، ٹائمز ہائیر ایجوکیشن رینکنگ میں یونیورسٹی آف سوات صوبے میں دسویں نمبر پر ہے، اور اس کے مختلف قومی و بین الاقوامی اداروں کے ساتھ روابط قائم ہیں۔