واشنگٹن میں آئی ایم ایف کی ڈائریکٹر کمیونیکیشن جولی کوزیک کی پریس بریفنگ کے دوران بھارتی صحافی کو پاکستان کے قرض پروگرام کو دہشت گردی سے جوڑنے کی ناکام کوشش پر شدید شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی ڈائریکٹر کمیونیکیشن جولی کوزیک نے ایک نیوز کانفرنس کے دوران بھارتی صحافی کی جانب سے پاکستان پر مبنی سوال پر سخت وضاحت پیش کی جس میں انہوں نے واضح کیا کہ آئی ایم ایف کا قرض پروگرام پاکستان میں دہشت گردی یا بجٹ سپورٹ کے لیے نہیں ہے۔
بھارتی صحافی نے سوال کیا کہ کیا پاکستان آئی ایم ایف کے قرضے کو سرحد پار دہشت گردی کے لیے استعمال کر سکتا ہے؟ اس سوال پر جولی کوزیک نے سخت انداز میں جواب دیا کہ آئی ایم ایف کا قرض پاکستان کے سٹیٹ بینک کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر کے لیے مختص ہے اور یہ رقم حکومت پاکستان کے بجٹ کے لیے استعمال نہیں ہو سکتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ قرض کی رقم بیلنس آف پے منٹ کے لیے مخصوص ہے اور حکومت پاکستان کو اس سے فنڈنگ کی اجازت نہیں ہے، آئی ایم ایف کے پروگرام کی شرط ہے کہ حکومت پاکستان اسٹیٹ بینک سے براہ راست قرض نہیں لے سکتی اور اس وقت حکومت کی سٹیٹ بینک سے باروئنگ صفر ہے۔
جولی کوزیک نے کہا کہ پاکستان نے موجودہ قرض پروگرام کے لیے تمام شرائط پوری کر لی ہیں اور معاشی اہداف حاصل کرنے کی بنیاد پر 9 مئی کو قرض کی اگلی قسط جاری کرنے کا فیصلہ میرٹ کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ستمبر 2024 میں آئی ایم ایف کا موجودہ قرض پروگرام حاصل کیا تھا اور اس نے تمام معاشی اصلاحات کے ٹارگٹس حاصل کیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف مشن کا دورہ آج مکمل، حکومت دو جون کو وفاقی بجٹ پیش کرے گی
آئی ایم ایف کی ترجمان نے کہا کہ پاکستان کی معاشی کارکردگی ایسی تھی کہ ایگزیکٹو بورڈ کو قسط جاری کرنے میں کوئی دشواری پیش نہیں آئی، مارچ میں اسٹاف لیول معاہدہ کیا گیا تھا جس کی بنیاد پر یہ قسط جاری کی جارہی ہے۔
جولی کوزیک نے ایگزیکٹو بورڈ کی ووٹنگ خفیہ ہونے کی وضاحت بھی کی اور کہا کہ ایگزیکٹو بورڈ کے ممبران کی تقرری یا استعفی کسی ملک کا داخلی معاملہ ہوتا ہے اور بھارتی ممبر کے استعفی سے آئی ایم ایف کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔