گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں قرضوں اور ادائیگیوں کا حجم 81 ہزار 450 ارب روپے تھا، یوں محض ایک سال میں 8 ہزار 400 ارب کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا
تفصیلات کے مطابق پاکستان کے ذمے واجب الادا قرض اور ادائیگیوں کا بوجھ اپریل 2025 تک بڑھ کر 89 ہزار 834 ارب روپے تک جا پہنچا ہے۔ وزارتِ خزانہ کی تازہ دستاویزات کے مطابق یہ بوجھ مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کے 78 فیصد کے برابر ہے، جب کہ ملکی معیشت کا حجم تقریباً 1 لاکھ 16 ہزار ارب روپے بتایا گیا ہے۔
نجی ٹی وی چینل(دنیا)کے مطابق گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں قرضوں اور ادائیگیوں کا حجم 81 ہزار 450 ارب روپے تھا، یوں محض ایک سال میں 8 ہزار 400 ارب روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق مئی اور جون کے مہینوں میں مزید قرضے لیے جانے کا بھی امکان ہے، جس سے بوجھ مزید بڑھے گا۔
ہر شہری پر 3 لاکھ روپے سے زائد قرض
وزارتِ خزانہ کے مطابق ملک کی آبادی کا ہر فرد اوسطاً 3 لاکھ روپے سے زائد کا مقروض ہو چکا ہے، جبکہ ایک عام مزدور کی سالانہ آمدن 4 لاکھ 44 ہزار روپے کے قریب ہے، جو کہ قرض کی موجودہ سطح کے مقابلے میں انتہائی کم ہے اور عوام پر معاشی دباؤ کی عکاسی کرتا ہے۔
قرضوں کی تفصیل: مقامی اور غیرملکی بوجھ
ملکی قرضوں میں مقامی قرضوں اور ادائیگیوں کا حصہ 51 ہزار 518 ارب روپے ہے۔ ان میں لانگ ٹرم قرضے 43 ہزار 595 ارب روپے اور شارٹ ٹرم قرضے 7 ہزار 860 ارب روپے ہیں۔ لانگ ٹرم قرضوں میں:
پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز: 33 ہزار 622 ارب روپے
اجارہ سکوک بانڈز: 5 ہزار 997 ارب روپے
شارٹ ٹرم قرضوں میں:
مارکیٹ ٹریژری بلز: 7 ہزار 765 ارب روپے شامل ہیں۔
دوسری جانب، غیرملکی قرضوں کا مجموعی حجم 33 ہزار 197 ارب روپے ہے۔ تفصیلات کے مطابق:
کثیرالجہتی اداروں سے قرض: 40 ارب 46 کروڑ ڈالر
باہمی معاہدوں کے تحت قرض: 17 ارب 86 کروڑ ڈالر
یورو اور سکوک بانڈز: 6 ارب 80 کروڑ ڈالر
کمرشل لونز: 5 ارب 85 کروڑ ڈالر
آئی ایم ایف واجب الادا رقم: 7 ارب 73 کروڑ ڈالر
پیرس کلب کے ذمے: 7 ارب 21 کروڑ ڈالر
کل آئی ایم ایف قرض: 8 ارب 27 کروڑ ڈالر
آئندہ مالی سال میں قرضوں کا بوجھ 95 ہزار ارب سے تجاوز کا خدشہ
ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال میں قرضوں کی واپسی کے لیے حکومت کو 7 ہزار ارب روپے سے زائد کے نئے قرضوں کی ضرورت پڑ سکتی ہے، جس کے بعد مجموعی قرض اور ادائیگیوں کا بوجھ 95 ہزار ارب روپے سے بھی تجاوز کر جائے گا۔
رواں مالی سال کے دوران بیرونی ذرائع سے قرضوں کے لیے 19 ارب 39 کروڑ ڈالر کا ہدف مقرر کیا گیا تھا، تاہم جولائی سے اپریل 2025 کے دوران صرف 5 ارب 50 کروڑ 75 لاکھ ڈالر ہی موصول ہو سکے۔ آئندہ مالی سال کے لیے ایکسٹرنل فنانسنگ کا تخمینہ 19 ارب 31 کروڑ ڈالر لگایا گیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر سال فنانسنگ کا تخمینہ بلند رکھا جاتا ہے لیکن عملی طور پر رقم کی آمد بہت کم ہوتی ہے، جسے وہ پلاننگ کی ناکامی اور مالیاتی حکمت عملی کی کمزوری قرار دیتے ہیں۔