عوامی نیشنل پارٹی کی رہنما شگفتہ ملک نے خیبر پختونخوا حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے کے عوام تعلیم، صحت اور دیگر بنیادی سہولیات کے لیے در بدر ہیں جبکہ وزیراعلیٰ لاہور ہائیکورٹ بار میں رقم بانٹنے میں مصروف ہیں۔
شگفتہ ملک نے انکشاف کیا کہ خیبر پختونخوا حکومت پہلے ہی لاہور ہائیکورٹ کو 3 کروڑ روپے دے چکی ہے اور اب مزید 5 کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں، انہوں نے سوال اٹھایا کیا ہمارا صوبہ واقعی اتنا امیر ہو چکا ہے یا اس کے عوام اتنے خوشحال ہو چکے ہیں؟
انہوں نے نشاندہی کی کہ صوبے کے سکول، ہسپتال اور دیگر عوامی ادارے شدید بحران کا شکار ہیں نوجوان بے روزگار ہیں اور معیشت مسلسل گراوٹ کا شکار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پہلے ہی امیر ترین تھے اور اب مزید امیر تر ہوتے جا رہے ہیں جبکہ عام شہری غربت کی دلدل میں دھنستے جا رہے ہیں۔
شگفتہ ملک نے الزام عائد کیا کہ صوبائی حکومت اتنی طاقتور ہو چکی ہے کہ خیبر پختونخوا اسمبلی میں بغیر کسی مزاحمت کے بل منظور کروا لیتی ہے جس کا نتیجہ یہ ہے کہ پختون عوام محرومی اور بے بسی کا شکار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ روزانہ نئے اسکینڈلز سامنے آ رہے ہیں اور سرکاری خزانے کا رخ عوام کے بجائے حکومتی حلقوں کی جیبوں کی طرف موڑ دیا گیا ہے۔
اے این پی رہنما نے مردان میں مساجد اور سکولوں میں سولر نظام نہ لگنے پر بھی سوالات اٹھائے اور کہا کہ یہ پیسے کہاں گئے؟ جن کنٹریکٹرز کو یہ کام دیے گئے تھے وہ کہاں ہیں؟ پیسے ایڈوانس میں دیے گئے تھے اس پر فوری تحقیقات ہونی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: جنوبی ایشیا کو نظرانداز نہ کریں، خطے میں تنازعات بے قابو ہو سکتے ہیں، جنرل ساحر شمشاد مرزا
شگفتہ ملک نے مطالبہ کیا کہ پہلے خیبر پختونخوا کے عوامی مسائل حل کیے جائیں اور وسائل کو عوام کی بہتری کے لیے استعمال میں لایا جائے، ان کا کہنا تھا کہ پورا صوبہ بنیادی مسائل پر سراپا احتجاج ہے ایسے میں عوام کا پیسہ کسی دوسرے صوبے کو دینا ناقابلِ قبول ہے۔