کراچی کی ملیر جیل سے فرار ہونے والے قیدیوں میں شامل ایک نوجوان غلام حسین کو اُس کی ماں نے خود قانون کے حوالے کر کے ایک مثالی قدم اُٹھایا، جس نے سب کے دل جیت لیے۔
تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل آج نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے عبداللہ گوٹھ کی رہائشی بیوہ خاتون نے بتایا کہ اُن کا بیٹا غلام حسین رات ساڑھے تین بجے تھکا ہارا اور پریشان حال گھر پہنچا۔ ماں کی ممتا نے اُسے گلے تو لگا لیا، مگر قانون پسندی اور سچائی پر یقین رکھنے والی اس ماں نے صبح چار بجے خود بیٹے کو لے جا کر ملیر جیل کے گیٹ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔
خاتون کا کہنا تھا کہ ان کا بیٹا بے گناہ ہے، اور صرف ایک موبائل تصویر کی بنیاد پر اسے چوری کے مقدمے میں ملوث کر کے گزشتہ چھ ماہ سے قید میں رکھا گیا ہے۔ ’’نہ پیٹ میں کھانے کو ہے، نہ جیب میں کرایہ، مگر میرے پاس ایمان ہے، انصاف پر یقین ہے۔‘‘
یہ واقعہ اُس وقت پیش آیا جب حالیہ زلزلے کے جھٹکوں کے دوران ملیر جیل میں بد نظمی پھیل گئی تھی، اور 200 سے زائد قیدی فرار ہو گئے تھے۔ غلام حسین بھی انہی میں شامل تھا۔
اس ماں کا جذبہ نہ صرف معاشرے کے لیے ایک سبق ہے بلکہ انصاف کے نظام کے لیے بھی ایک گہرا سوال ہے کہ اگر ایک ماں اپنے بے گناہ بیٹے کو خود قانون کے حوالے کر سکتی ہے تو کیا ریاست اسے انصاف دینے کے لیے اتنی ہی ایمانداری سے آگے بڑھے گی؟
عوامی سطح پر اس عمل کو سراہا جا رہا ہے، اور سوشل میڈیا پر صارفین نے اس ماں کے کردار کو’’پاکستان کی اصل ہیروئن‘‘قرار دیا ہے۔