چئیرمین پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی ) بلاول بھٹو زرداری نے کہاہے کہ بھارت کا نیا جارحانہ نظریہ خطے کے امن کے لیے خطرناک ہے اور بھارتی جارحیت نے مستقبل کے تنازعات میں جوہری خطرات کو بڑھا دیا ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بلوم برگ کو خصوصی انٹرویو دیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے جوہری صلاحیت والے میزائل کے استعمال سے صورتحال انتہائی نازک ہو چکی ہے اور پاکستان کے پاس آئندہ کسی بھارتی اقدام کے جواب کے لیے وقت کم ہوگا۔
بلاول بھٹو نے واضح کیا کہ مودی حکومت نے جنگ بندی کے باوجود اپنے اقدام کو “نیو نارمل” قرار دیا جبکہ پاکستان اسے “ابنارمل” سمجھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کا نیو نارمل دراصل یہ ہے کہ بغیر ثبوت کسی بھی ملک پر حملہ کیا جائے اور اس نظریے کے مطابق محض کوئی بھی الزام لگا کر پاکستان سے جنگ چھیڑی جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بھارتی جارحیت کا تسلی بخش اور بھرپور جواب دیا اور اب وقت ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جامع مذاکرات کا آغاز کیا جائے تاکہ خطے میں پائیدار امن قائم ہو سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اقوام متحدہ اور امریکی حکومت کو شواہد پیش کیے ہیں کہ بھارت بی ایل اے اور ٹی ٹی پی کی معاونت کررہا ہے جبکہ ہمارے پاس بھارت کی دہشت گردوں کی معاونت کے شواہد موجود ہیں، پہلگام واقعے میں پاکستان کا کوئی کردار نہیں، افغانسان میں موجود گروپ پاکستان کے لیے مسئلہ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں :عوامی شکایات پرآئی جی خیبرپختونخواکا بھاری کرائے وصول کرنے کا نوٹس
انہوں نے کہا کہ امریکی صدر نے بھی کہا کشمیر عالمی تنازع ہے اور اب بھارت بھی کہتا ہے کہ کشمیر دوطرفہ تنازعہ ہے جبکہ پہلے بھارت کہتا تھا کشمیر اندرونی معاملہ ہے۔