پشاور:(سلمان یوسفزئی ) حیات آباد فیز فور میں بننے والا چھ کلومیٹر طویل واکنگ ٹریک، جس پر مبینہ طور پر سات ارب روپے کی خطیر رقم خرچ کی گئی تاحال مکمل نہیں ہو سکا ۔
یہ واکنگ ٹریک ایک نالے کے کنارے پر تعمیر کیا جا رہا ہے اور حکام کے مطابق اس کا مقصد علاقے کے شہریوں کو صحت مند سرگرمیوں کے لیے ایک محفوظ اور خوشگوار ماحول فراہم کرنا تھا۔ تاہم مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ کئی حصے اب بھی نامکمل ہیں جبکہ کئی مقامات سے سامان غائب ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ نشے کے عادی افراد کی جانب سے جنگلے اور لوہے کے دیگر اجزا چوری کیے جا چکے ہیں۔
مقامی لوگوں نے پختون ڈیجیٹل کو بتایا کہ اس منصوبے کو شروع ہوئے ایک سال سے زائد ہو چکا ہے، لیکن ابھی تک اس کا افتتاح نہیں کیا گیا۔
علاقے میں پبلک ٹوائلٹس کی عدم موجودگی اور بارش کے دوران نکاسی آب کا ناقص انتظام بھی ایک بڑا مسئلہ بن چکا ہے۔ شہریوں نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا ہے کہ نالے کے قریب ہونے کی وجہ سے اگر شدید بارش یا سیلاب آیا تو ٹریک کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔
امن و امان کے حوالے سے بھی شہریوں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگرچہ واکنگ ٹریک ایک مثبت اقدام ہے، لیکن حیات آباد میں اسٹریٹ کرائم خاص طور پر سنیچنگ کے بڑھتے واقعات عوام کی پریشانی میں مزید اضافہ کر رہے ہیں۔
شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اگر حکومت واقعی عوامی فلاح کا ارادہ رکھتی ہے تو اس ٹریک کو جلد مکمل کر کے باقاعدہ افتتاح کیا جائے، ساتھ ہی سیکیورٹی، صفائی، نکاسی آب اور دیگر بنیادی سہولیات کو ترجیحی بنیادوں پر بہتر بنایا جائے۔
پختون ڈیجیٹل نے اس معاملے پر متعلقہ حکام سے مؤقف لینے کی کوشش کی تاہم اب تک کوئی جواب موصول نہیں ہو سکا۔