پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے وفاقی بجٹ 2025-26 کو مسترد کرتے ہوئے اسے عوام دشمن اور معاشی حقائق کے منافی قرار دیا ہے۔ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف اور اس کے اتحادی اس بجٹ کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے ظاہر کی گئی 2.7 فیصد جی ڈی پی گروتھ حقیقت سے بہت دور ہے، اور معیشت کی حالت اس کے برعکس بتا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ اعداد و شمار کا کھیل ہے جس میں زمینی حقائق کو نظر انداز کیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی کے جنرل سیکرٹری سلمان اکرم راجا نے بجٹ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ’’تنخواہ دار طبقے کے لیے کسی قسم کی رعایت نہیں دی گئی، بینکوں میں جمع شدہ رقم پر 20 فیصد ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے، جب کہ پیٹرولیم اور کاربن لیوی میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے، جو مہنگائی کی نئی لہر کو جنم دے گا۔‘‘
سابق وفاقی وزیر شبلی فراز نے بجٹ کو سخت ترین الفاظ میں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’اس بجٹ میں غریبوں کا خون نچوڑ کر اشرافیہ کو سہولت دی گئی ہے۔ یہ وہی حکومت ہے جو عوام کے ووٹ سے نہیں بلکہ فارم 47 سے مسلط کی گئی۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ بجٹ میں مراعات یافتہ طبقے کو 5 کھرب روپے کی ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے، جو سراسر ناانصافی ہے۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے 17 ہزار 573 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا ہے، جس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اور پنشن میں 7 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ بجٹ میں 1,493 ارب روپے کے نئے ٹیکسز عائد کیے گئے ہیں، جس کے بعد مجموعی ٹیکس اور نان ٹیکس آمدن کا ہدف 19 ہزار 278 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔
وفاقی حکومت کے جاری اخراجات کا تخمینہ 16 ہزار 286 ارب روپے لگایا گیا ہے، جب کہ نیٹ آمدن 11 ہزار 72 ارب روپے ہوگی، جس میں سے 8 ہزار 206 ارب روپے صوبوں کو منتقل کیے جائیں گے۔
تحریک انصاف نے اس بجٹ کو ’’غیر حقیقی، امیروں نواز اور عوام دشمن‘‘ قرار دیتے ہوئے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر اس کے خلاف بھرپور احتجاج کا اعلان کیا ہے۔