خیبر پختونخوا میں کرپشن کا بازارگرم ،عمران خان کی گڈ گورننس کمیٹی کیا کررہی ہے؟ صحافی عرفان خان کی صوبائی حکومت پر تنقید

خیبرپختونخوا بجٹ 2025-26: 2070 ارب میں سے 1600 ارب صرف تنخواہوں پر خرچ ہوں گے، عرفان خان

پشاور : خیبرپختونخوا کے آئندہ مالی سال 2025-26 کے بجٹ کو لے کر سینئر صحافی عرفان خان نے سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں۔

پختون ڈیجیٹل پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بجٹ کا کل حجم 2070 ارب روپے ہے، جس میں سے 1600 ارب صرف تنخواہوں، پنشن اور مراعات پر خرچ ہوں گے، جبکہ ترقیاتی منصوبوں کے لیے محض 400 سے 500 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

عرفان خان کا کہنا تھا کہ پچھلے مالی سال میں ترقیاتی بجٹ 418 ارب روپے رکھا گیا تھا، مگر اس کا صرف 40 فیصد بھی خرچ نہیں کیا جا سکا۔ ان کے مطابق یہ حکومتی نااہلی کی واضح مثال ہے۔

انہوں نے بی آر ٹی منصوبے پر بھی سوالات اٹھائے، جس پر اب تک 124 ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں، لیکن منصوبہ تاحال مکمل نہیں ہو سکا۔

محکمہ ٹرانسپورٹ کے لیے سب سے زیادہ قرضے لیے گئے، اور صرف سڑکوں کی تعمیر کے لیے 77 ارب روپے کا قرض حاصل کیا گیا۔ مزید یہ کہ صوبائی حکومت نے رواں مالی سال کے صرف پہلے چھ ماہ میں 30 ارب روپے کا نیا قرض بھی لیا۔

عرفان خان نے کہا کہ جب ایک صوبہ خود مالیاتی بحران کا شکار ہو، قرضوں کے سہارے چل رہا ہو، تو وفاق کو قرض دینے جیسے بیانات عوام کو گمراہ کرنے کے مترادف ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: غربت کی لکیر کے نیچے زندگی گزارنے والوں کے لیے بجٹ میں کوئی جگہ نہیں؟ اجمل وزیر

ان کے مطابق خیبرپختونخوا کی موجودہ مالی حیثیت ایسی نہیں کہ وہ پچاس ارب تو دور کی بات، ایک ارب کا قرض بھی دے سکے۔

انہوں نے سابق صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا کی پینشن ریفارمز کو سراہا اور کہا کہ یہ ماڈل پورے پاکستان کے لیے ایک مثال بن گیا تھا، مگر پی ٹی آئی نے ایسے ماہر رہنما کو سائیڈ لائن کر دیا، جو سسٹم کو بہتر طور پر سمجھتا تھا۔

عرفان خان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت کی یہی روش رہی تو ترقیاتی دعوے صرف کاغذی باتیں رہ جائیں گی اور عوام کو حقیقی ریلیف نہیں مل سکے گا۔

Scroll to Top