اسرائیل اور بھارت کا گٹھ جوڑ، مشترکہ ذہنیت کی عکاسی، علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ

اسرائیل اور بھارت کا گٹھ جوڑ، مشترکہ ذہنیت کی عکاسی، علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ

حالیہ دنوں میں مشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیا میں بڑھتی ہوئی کشیدگی نے علاقائی امن کے لیے ایک نیا چیلنج پیدا کر دیا ہے۔

مارکۂ حق اور بنیان مرصوص جیسے دفاعی مراحل کے دوران اسرائیل کی جانب سے بھارت کی مکمل حمایت اور اس کے بعد ایران پر حملے نے نئی تشویش کو جنم دیا ہے۔

ماہرین کے مطابق یہ کارروائیاں ایک خاص ذہنیت اور حکمت عملی کی عکاس ہیں جو جنوبی ایشیا اور مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے خطرہ بن چکی ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل کا حالیہ حملہ اسی ذہنیت کی توسیع ہے جس کا مظاہرہ بھارت نے 6 اور 7 مئی کو پاکستان کے خلاف کیا۔

یہ طرز عمل نہ صرف خطے میں کشیدگی کو ہوا دے رہا ہے بلکہ یہود و ہنود کے گٹھ جوڑ کی موجودگی کا بھی اشارہ دیتا ہے جو پاکستان کی قومی سلامتی کے لیے ایک بڑا چیلنج بن سکتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان نے 6-7 مئی کو بھارتی حملے کا بروقت اور مؤثر جواب نہ دیا ہوتا تو شاید آج پاکستان کو بھی وہی صورت حال درپیش ہوتی جو ایران کو اس وقت درپیش ہے، پاکستان کی مسلح افواج کی تیاری اور بھرپور ردعمل نے دشمن کے عزائم کو ناکام بنایا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ عالمی اور علاقائی تناظر میں پاکستان کے لیے یہ لازم ہے کہ وہ اپنی دفاعی تیاریوں کو مزید مستحکم کرے، سیکورٹی پر بھرپور توجہ دے اور معیشت کو اندرونی طور پر مضبوط کرے تاکہ کسی بھی بیرونی جارحیت کا مؤثر انداز میں مقابلہ کیا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران پر اسرائیلی جارحیت، پاکستان کا ردعمل بھی سامنے آگیا

پاکستان کو بطور ریاست خطے میں امن، توازن اور استحکام قائم رکھنے میں اپنا کردار مؤثر انداز میں ادا کرنا ہوگا کیونکہ موجودہ حالات میں علاقائی امن کے لیے اس کی ذمہ داریاں دوچند ہو چکی ہیں، عوام، ریاستی اداروں اور مسلح افواج کو یکسو ہو کر پاکستان کے دفاع، خودمختاری اور استحکام کو یقینی بنانا ہوگا۔

Scroll to Top