ایران پر اسرائیلی جارحیت، سعودی عرب کا شدید ردعمل

ایران پر اسرائیلی جارحیت، سعودی عرب کا شدید ردعمل

ایران میں جوہری اور فوجی تنصیبات پر اسرائیل کے فضائی حملوں کے بعد عالمی سطح پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔

سعودی عرب سمیت متعدد ممالک اور اداروں نے ان حملوں کو خطرناک، اشتعال انگیز اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے فوری اقدام کا مطالبہ کیا ہے۔

سعودی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مملکت سعودی عرب برادر اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف کھلی اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت اور نفی کرتا ہے جو اس کی خودمختاری اور سلامتی کو نقصان پہنچاتی ہے اور بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔

سعودی عرب نے کہا کہ یہ حملہ ایران کی خودمختاری اور حفاظت کے خلاف براہ راست اقدام ہے اور عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے فوری اور مؤثر کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ایران اور امریکا کے درمیان جوہری مذاکرات میں ثالثی کا کردار ادا کرنے والے سلطنت عمان نے بھی اسرائیلی حملے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

متحدہ عرب امارات نے ایران پر اسرائیلی فوجی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے، وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ موجودہ صورتحال علاقائی سلامتی و استحکام کے لیے سنگین خطرات پیدا کر سکتی ہے۔

 عمانی حکومت نے کہا ہے کہ  اسرائیل کا یہ اقدام خطرناک اور لاپرواہ اشتعال انگیزی ہے جو اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

عمان نے مزید کہا کہ وہ اسرائیل کو اس کشیدگی اور اس کے نتائج کا مکمل ذمہ دار ٹھہراتا ہے اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اس خطرناک روش کو روکنے کے لیے ٹھوس اور دو ٹوک مؤقف اختیار کرے۔

روس اور چین نے ایران پر اسرائیلی حملوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے، ماسکو نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔

چینی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ چین کشیدگی کم کرنے کے لیے تعمیری کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔

آسٹریلوی وزیر خارجہ پینی وونگ نے کہا ہے کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی میں اضافہ باعثِ تشویش ہے، ہم تمام فریقین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ایسے اقدامات اور بیانات سے گریز کریں جو حالات کو مزید خراب کریں۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل اور بھارت کا گٹھ جوڑ، مشترکہ ذہنیت کی عکاسی، علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ

نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم کرسٹوفر لکسن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ مشرق وسطیٰ میں ایک انتہائی ناپسندیدہ پیش رفت ہے، اس وقت غلط اندازے کا خطرہ بہت زیادہ ہے اور خطے میں مزید فوجی کارروائی کی گنجائش نہیں۔

جاپانی کابینہ کے چیف سیکریٹری یوشی ماسا ہایاشی کا کہنا ہے کہ جاپان حالات کو مزید بگڑنے سے روکنے کے لیے تمام ممکنہ سفارتی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے اور اپنے شہریوں کے تحفظ کے لیے بھی ہر ممکن اقدام کیا جا رہا ہے۔

Scroll to Top