سہیل سلطان کا کہنا تھا کہ علیمہ خان کا سیاسی کردار محض اتنا ہے کہ ان کا بھائی، عمران خان، اس وقت جیل میں ہے۔
ان کے مطابق عمران خان جہاں عوام کے لیے ایک لیڈر ہیں، وہیں علیمہ خان کے لیے وہ ایک بھائی بھی ہیں، اور ایک بہن کے لیے اس کا بھائی جیل میں ہو تو اس کی اہمیت ناقابل بیان ہوتی ہے۔
انہوں نے عدالتی نظام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں جوڈیشل سسٹم مکمل طور پر مفلوج ہو چکا ہے اور اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ کسی بھی قیمت پر عمران خان کو رہا نہیں ہونے دیا جا رہا۔
سہیل سلطان نے خیبر پختونخوا کے وزیر تعمیرات سہیل آفریدی کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ جب کچہری میں عوامی شکایات سنی جا رہی تھیں، تو کوہستان سے ایک شہری نے اربوں روپے کے مبینہ غبن کی نشاندہی کی، جس پر وزیر نے فوری انکوائری کا حکم دیا۔
اگر پی ٹی آئی حکومت مخلص نہ ہوتی تو اس شکایت کو نظر انداز کر دیتی۔پی ٹی آئی کے خلاف جاری حالات کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں سہیل سلطان نے کہا کہ جو کچھ پارٹی کے ساتھ ہو رہا ہے، اسے مکافات عمل قرار دینا درست نہیں۔
انہوں نے عمران خان کا نواز شریف سے موازنہ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایک شخص جو وزیر اعظم رہ چکا ہو، اس پر گھڑی چوری کا الزام لگانا زیادتی ہے۔ القادر ٹرسٹ کیس میں بھی عمران خان کو ذاتی طور پر ایک پاؤنڈ کا فائدہ نہیں پہنچا۔
یہ بھی پڑھیں : کرپشن میں ملوث افسر کو ایبٹ آباد ہسپتال کا ایم ایس تعینات کر دیا گیا
سہیل سلطان نے کہا کہ پی ٹی آئی اپنے مؤقف پر قائم ہے اور تمام تر مشکلات کے باوجود پارٹی قیادت عوامی اعتماد کی علامت بنی ہوئی ہے۔