گیری کرسٹن نے پاکستان ٹیم کے ساتھ دوبارہ کام کرنے کی خواہش ظاہر کر دی

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ گیری کرسٹن نے کہا ہے کہ اگر دوبارہ موقع ملا تو وہ پاکستان میں دوبارہ کوچنگ کے فرائض انجام دینا چاہیں گے، تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ صرف مناسب حالات میں ہی واپسی پر غور کریں گے۔

برطانوی میڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والے گیری کرسٹن نے انکشاف کیا کہ پاکستان کے ساتھ ان کا وقت کافی مضطرب رہا۔ ان کے بقول مجھے جلد ہی اندازہ ہو گیا تھا کہ میں ٹیم کے معاملات پر زیادہ اثر انداز نہیں ہو پاؤں گا،

انہوں نے واضح کیا کہ کوچنگ میں مؤثر کردار کے لیے سلیکشن جیسے اہم معاملات میں شمولیت ضروری ہے، اور جب انہیں ان معاملات سے علیحدہ کیا گیا تو ان کے لیے مثبت انداز میں کام جاری رکھنا مشکل ہو گیا تھا۔

کرسٹن کا کہنا تھا کہ کرکٹ ٹیم کے معاملات کرکٹ سے وابستہ افراد کو ہی چلانے چاہییں۔سابق کوچ نے مزید کہا کہ جب ٹیم کے اندرونی فیصلوں پر بیرونی دباؤ اثر انداز ہونے لگے تو ٹیم لیڈرز کے لیے ٹیم کو مؤثر انداز میں چلانا مشکل ہو جاتا ہے۔ میں کسی ایجنڈے کا حصہ نہیں بن سکتا، میں کوچنگ کرنا چاہتا ہوں اور پلیئرز کے ساتھ کام کرنا چاہتا ہوں،انہوں نے کہا۔

گیری کرسٹن نے پاکستانی کرکٹرز کی صلاحیتوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کے ساتھ گزارے ہوئے مختصر وقت کے باوجود ان سے کافی متاثر ہیں۔ ان کے مطابق پاکستانی کھلاڑیوں پر دنیا کی کسی بھی ٹیم کے مقابلے میں زیادہ کارکردگی کا دباؤ ہوتا ہے، اور جب وہ پرفارم نہ کریں تو ان کے لیے حالات بہت سخت ہو جاتے ہیں۔

آخر میں گیری کرسٹن نے کہا کہ وہ ایک پروفیشنل کوچ ہیں اور ہمیشہ ٹیم کے ماحول کو بہتر بنانے کی کوشش کرتے ہیں، بشرطیکہ ٹیم کے معاملات میں بیرونی مداخلت نہ ہو۔

Scroll to Top