پشاور:خیبرپختونخوا اسمبلی اجلاس کے دوران اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللّٰہ نےصوبائی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور بجٹ کو غیر حقیقی، قرضوں پر مبنی اور ناقابلِ عمل قرار دیا۔
اپنے خطاب میں انہوں نے کہا، میری پیشگوئی ہے کہ یہ پی ٹی آئی کا بارہواں اور آخری بجٹ ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت نے کرپشن کے خلاف وعدے کیے، صحت، تعلیم اور روزگار کے نعرے لگائے، مگر اقتدار میں آ کر ان تمام وعدوں کے برعکس کام کیے۔
انہوں نے بجٹ کو “سرپلس” قرار دینے پر سوالات اٹھائے اور کہا کہ “جب 93 فیصد بجٹ وفاق اور قرضوں پر مبنی ہے اور صرف 7 فیصد صوبائی حصہ ہے تو یہ سرپلس کیسے ہو سکتا ہے؟”
انہوں نے مزید کہا کہ آپکے خرچے 12 فیصد ہیں،ترقی آپکی 1 فیصد ہے،کیسے یہ سرپلس بجٹ ہے۔
ڈاکٹر عباد اللّٰہ نے 2013 کے بجٹ اور موجودہ بجٹ کا موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ 2013 میں بجٹ 319 ارب تھا، آج 1.6 ٹریلین بتایا جا رہا ہے، لیکن زمین پر کچھ نظر نہیں آ رہا، پیسے کہاں گئے؟
انہوں نے صوبائی قرضوں میں اضافے پر بھی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اے این پی کے دور میں قرضہ 150 ارب تھا، آج 800 ارب تک جا پہنچا ہے، یعنی 600 فیصد اضافہ۔
انہوں نےکہا کہ بی آر ٹی کرپشن کا اژدھا ہے،بی آر ٹی اگر فائدہ مند ہے تو پھر سبسڈی کیوں دی جا رہی ہے؟مالم جبہ سکینڈل انکوائری ہوئی،لیز کرپشن سے بھرپور تھا،پراجیکٹ غیر قانونی بھی تھا،
اپوزیشن لیڈر نے یہ بھی کہا کہ خیبرپختونخوا واحد صوبہ ہے جہاں اینٹی کرپشن کے لیے مشیر موجود ہے،ڈیڈھ سال پہلے مشیر کو خط لکھا گیا کہتا ہے مجھے پتہ نہیں۔
انہوں نے صوبائی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کرپشن کے خلاف نہیں، بلکہ کرپشن نہ کرنے والوں کے خلاف ہیں،
تعلیم پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے جو رقم مختص کی، اس میں سے صرف 14 فیصد خرچ کی گئی، اور آج بھی صورتحال یہ ہے کہ چار بچے ایک کتاب سے پڑھنے پر مجبور ہیں۔
یہ بھی پڑھیں :خیبرپختونخوا ریونیو اتھارٹی نے 47 ارب روپے کا ٹیکس ہدف 15جون تک مکمل کرلیا ،مشیر خزانہ
اپوزیشن لیڈر نے اسپیکر کا شکریہ ادا کیا جن کی کوششوں سے 31 ارب روپے کی ریکوری ممکن ہوئی، انہوں نے دعویٰ کیا کہ اگر شفاف احتساب کیا جائے تو ہر ضلعے کے ایک ایک اکاؤنٹ سے 500 پانچ سوا رب نکل نکلیں گے۔