ضم اضلاع کا ترقیاتی عمل خطرے میں، خیبرپختونخوا نے وفاق سے واجب الادا فنڈز کا مطالبہ کر دیا

ضم اضلاع کا ترقیاتی عمل خطرے میں، خیبرپختونخوا نے وفاق سے واجب الادا فنڈز کا مطالبہ کر دیا

خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) کے تحت ضم شدہ اضلاع کے لیے مختص کردہ 350 ارب روپے میں سے بقایا 267 ارب روپے فوری طور پر خیبرپختونخوا کو منتقل کیے جائیں تاکہ قبائلی علاقوں میں جاری ترقیاتی عمل متاثر نہ ہو۔

ریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بیرسٹر سیف نے وفاق پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وفاق تاخیری حربے استعمال کر رہا ہے، جس کے باعث قبائلی اضلاع میں ترقیاتی منصوبے تعطل کا شکار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال 2024-25 کے لیے وفاق نے ضم شدہ اضلاع کے لیے 350 ارب روپے مختص کیے تھے، تاہم 10 ماہ گزرنے کے باوجود صرف 83 ارب روپے جاری کیے گئے ہیں جبکہ باقی 267 ارب روپے تاحال واجب الادا ہیں۔

ڈاکٹر سیف نے خبردار کیا کہ قبائلی اضلاع کو فنڈز کی عدم فراہمی ان علاقوں میں مایوسی اور بداعتمادی کو جنم دے رہی ہے، جو ایک نازک قومی مسئلے کو مزید پیچیدہ بنا سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انضمام کا بنیادی مقصد قبائلی عوام کو قومی ترقی کا حصہ بنانا تھا، لیکن فنڈز کی عدم ترسیل سے یہ مقصد شدید خطرے میں پڑ گیا ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ ترقیاتی عمل کے رکنے سے دہشت گردی کے خلاف کامیاب جدوجہد کو دھچکا لگ سکتا ہے، اور ضم شدہ علاقوں کو نظر انداز کرنا درحقیقت شدت پسندی کو فروغ دینے کے مترادف ہے۔

مشیر اطلاعات نے زور دیتے ہوئے کہا کہ وفاق این ایف سی ایوارڈ کے تحت مقررہ تمام فنڈز فوری طور پر خیبرپختونخوا کو منتقل کرے تاکہ قبائلی عوام کو تعلیم، صحت، روزگار اور دیگر بنیادی سہولیات فراہم کی جا سکیں۔

Scroll to Top