سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے آن لائن کامرس پر ٹیکس لگانے کی تجویز مسترد کردی۔
کمیٹی نے نان فائلرزکے لیے ایک کروڑ 30 لاکھ روپے کی حکومتی تجویز کی بجائے 5 کروڑ روپے تک جائیداد خریدنےکی اجازت دینےکی سفارش کردی۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا، جس میں آئندہ مالی سال کے فنانس بل کے تحت مختلف تجاویز کا جائزہ لیا گیا جبکہ کمیٹی نے ملک کے بڑے بڑے کلب پر ٹیکس لگانے کی تجویز منظور کرلی۔
چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہاکہ کئی کلب لوگوں کی عیاشی کے لیے بنے ہوئے ہیں، بڑے بڑے کلبوں نے اربوں روپے اپنے اکاؤنٹس میں رکھے ہوئے ہیں، ایک ایک ملین ڈالر کی زمین ہے، چند لوگ عیاشی کر رہے ہیں، کسی بھی کلب کے منافع پر ٹیکس لگایا جائے گا۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 6 لاکھ روپے تک سالانہ انکم ٹیکس چھوٹ کی تجویز ہے، سالانہ 6 لاکھ سے 12 لاکھ روپے سالانہ آمدن ٹیکس 2.5 فیصد ہوگا، ایک لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ پر ایک ہزار روپے ٹیکس دینے سے کوئی آسمان نہیں گرے گا۔
سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ انکم ٹیکس چھوٹ کی سالانہ حد 12 لاکھ روپے ہونی چاہیئے، آج 50 ہزار روپے کی ویلیو 42 ہزار روپے ہوچکی ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے آن لائن کامرس پر ٹیکس لگانے کی تجویز مسترد کردی۔
سینیٹر انوشہ رحمان نے کہا کہ ای کامرس پر انکم ٹیکس لگانے کی مخالفت کرتے ہیں، حکومت دکانداروں پرٹیکس لگانے کی بجائے آن لائن کاروبار کے پیچھے پڑ گئی ہے۔
کمیٹی اجلاس میں آئندہ مالی سال کے بجٹ میں نان فائلرز پر پابندیاں لگانے کی تجاویز کا جائزہ لیا گیا۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ نان فائلرز پر جائیداد اور گاڑی کی خریداری پر پابندیاں لگانے کی تجویز ہے، نان فائلرز کے لیے پراپرٹی کی خریداری پر 130 فیصد کی حد مقرر کرنے کی تجویز ہے یعنی نان فائلرز ایک کروڑ 30 لاکھ روپے مالیت تک کی جائیداد خرید سکے گا۔
سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ نان فائلرز کے لیے پراپرٹی کی خریداری کے لیے 130 فیصد کی حد کو بڑھایا جائے، اگر کسی نان فائلر کے پاس ایک کروڑ روپیہ ہے تو اسے 5 کروڑ روپے کی پراپرٹی خریدنے کی اجازت دی جائے۔
بعد ازاں کمیٹی نے نان فائلرز کے لیے 130 فیصد کی حد کو 500 فیصد کرنے کی منظوری دے دی۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہاکہ گزشتہ برس نان فائلرز پر جرمانے بڑھائے گئے تھے، نان فائلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے اقدامات کر رہے ہیں۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے آن لائن تعلیمی اداروں اور اکیڈمیز پر ٹیکس لگانے کی تجویز منظور کرلی۔
یہ بھی پڑھیں :پی ٹی آئی حکومت نے تین سالوں میں 68 لاکھ افراد کو بھرتی کیا، مزمل اسلم
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ آن لائن اکیڈمیز 2،2 کروڑ روپے ماہانہ کما رہی ہیں، اگر کوئی ٹیچر آن لائن کما رہا ہے تو ٹیکس ادا کرنا پڑے گا۔