پشاور: جمیعت علمائے اسلام (ف) کے رہنما عبدالجلیل جان نے پختون ڈیجیٹل پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں بجلی کی شدید لوڈشیڈنگ نے صنعتوں کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔
کارخانوں میں مزدوروں کو نکالا جا رہا ہے اور سرمایہ کار غیر یقینی حالات کے باعث سرمایہ لگانے سے گریزاں ہیں۔
انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت نے مزدور کی کم از کم اجرت تو 37 ہزار روپے مقرر کر رکھی ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ مرکز اور صوبے کے بیشتر محکموں میں مزدوروں کو صرف 25 ہزار روپے تک دیے جا رہے ہیں۔ ایسے ملازمین بھی موجود ہیں جنہیں پانچ ماہ سے تنخواہ نہیں ملی۔
عبدالجلیل جان نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ہم مرکز کو قرضہ دے سکتے ہیں، مگر اپنی حکومت میں مزدور تنخواہوں کو ترس رہے ہیں۔ یہ ہے وزیراعلیٰ کی پوزیشن!
یہ بھی پڑھیں : مہنگائی اور ٹیکسوں نے صوبائی حکومت کا اصل چہرہ بے نقاب کر دیا، شگفتہ ملک
انہوں نے وفاقی حکومت پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ سے قبل وزیر خزانہ نے سرحد چیمبر آف کامرس (پشاور) سے تجاویز ضرور لیں، مگر جب بجٹ آیا تو یوں محسوس ہوا جیسے حکومت اب ان صنعتوں کو بھی بند کرنا چاہتی ہے جو اب تک کسی نہ کسی طرح چل رہی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ پالیسیوں سے نہ صرف صنعتوں کو شدید نقصان ہو رہا ہے بلکہ روزگار کے مواقع بھی تیزی سے ختم ہو رہے ہیں، جو معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔