بھارت کی جانب سے 13 جولائی کو میانمار کی فضائی حدود میں مبینہ طور پر اسرائیلی ساختہ 150 ڈرونز کے ذریعے حملہ کیا گیا جسے خطے میں علاقائی خودمختاری پر ایک سنگین حملہ قرار دیا جا رہا ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ کارروائی یونائیٹڈ لبریشن فرنٹ آف آسام کے مشرقی کمانڈ ہیڈکوارٹرز کو نشانہ بنانے کے لیے سگانگ ریجن میں کی گئی جہاں تنظیم کے اہم کمانڈر نین آسو سمیت متعدد افراد کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔
ذرائع کے مطابق یہ خفیہ کارروائی بھارت کے قومی سلامتی مشیر اجیت دوول کی نگرانی میں کی گئی تاہم بھارتی وزارت دفاع نے اس حملے سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے جس سے حکومتی بیانیے میں سنگین تضاد سامنے آیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک آزاد ریاست کی فضائی حدود کی خلاف ورزی اور فوجی کارروائی اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے، عالمی برادری کی خاموشی بھارت کو مزید ایسے جارحانہ اقدامات کی ترغیب دے سکتی ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت جنوبی ایشیا میں ایک علاقائی اجارہ دار کے طور پر ابھرنے کی کوشش کر رہا ہے میانمار پر حملہ نہ صرف بھارت کی ہندوتوا پالیسیوں کا تسلسل ہے بلکہ اس کے جارحانہ عزائم اور سیاسی مقاصد کے لیے عسکری اداروں کے استعمال کی عکاسی بھی کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افواجِ پاکستان نے سینوں پر گولیاں کھا کر وطن کو بچایا، سپیکرایاز صادق
یہ کارروائی ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب بھارت میں آپریشن سندور اور فوجی حکمت عملی پر شدید تنقید جاری ہے، مبصرین کا ماننا ہے کہ یہ حملہ اندرونی عسکری ناکامیوں سے توجہ ہٹانے اور سیاسی تشہیر کے حربے کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔





