پشاور: تحریک انصاف کے رہنما رؤف حسن نے کہا ہے کہ سیاست میں بات چیت کے ذریعے ہی معاملات حل کیے جا سکتے ہیں، اور وہ مذاکرات کے بڑے حامی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات ان ہی سے ہونے چاہئیں جن کے پاس طاقت ہو۔
دنیا نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رؤف حسن نے کہا کہ پارٹی کی تحریک بانی کی ہدایات کے مطابق ہی آگے بڑھے گی، اور 5 اگست کو تحریک اپنے عروج پر پہنچے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ تحریک کو آگے بڑھانے کا اختیار کسی اور کو نہیں، یہ صرف عمران خان کے پاس ہے۔
رؤف حسن نے کہا کہ علی امین گنڈا پور سے ان کی کوئی بات نہیں ہوئی، تاہم لاہور میں ہونے والے پارلیمنٹرینز ایونٹ میں چیف آرگنائزر کو آن بورڈ لینا چاہیے تھا۔ انہوں نے بتایا کہ عالیہ حمزہ کے پاس ایگزیکٹو اختیارات موجود ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر مذاکرات شروع ہوں تو ہر چیز بدل سکتی ہے، لیکن شرط یہ ہے کہ مذاکرات ان لوگوں سے ہوں جو فیصلہ سازی کی طاقت رکھتے ہوں۔
رہنما پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ تحریک انصاف کے اندر سے تبدیلی کا کوئی امکان نہیں، مولانا فضل الرحمٰن کی یہ بات حقیقت سے دور ہے۔ اگر اپوزیشن کے پاس اکثریت ہے تو وہ عدم اعتماد کی تحریک لے کر آئے۔
یہ بھی پڑھیں : فی الحال پیپلزپارٹی کا کابینہ میں شامل ہونے کا کوئی ارادہ نہیں، گورنر خیبرپختونخوا
ایک سوال کے جواب میں رؤف حسن نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں پارٹی کے کوئی ارکان نہیں ٹوٹیں گے۔ 26ویں آئینی ترمیم میں ووٹ دینے والوں کو سزا دینے میں تاخیر ہوئی، اور پانچ منحرف ایم این ایز کو نکالنے میں بھی دیر نہیں ہونی چاہیے تھی۔
انہوں نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی کے بیٹے قاسم اور سلیمان پاکستان آ رہے ہیں اور وہ تحریک کا عملی حصہ بنیں گے۔