اسلام آباد: سینئر صحافی حسن خان نے پی ٹی آئی کی موجودہ سیاسی صورتحال اور خیبرپختونخوا کی صورت حال پر گہرے تجزیے پیش کیے ہیں۔ ان کے مطابق پی ٹی آئی احتجاجی تحریک کی راہ پر نہیں جا رہی، اور اس کی سب سے بڑی وجہ پارٹی کے اندرونی اختلافات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی کے اندرونی بحران ایسے ہیں کہ بیرسٹر سیف اور جنید اکبر جیسے دیرینہ ساتھی عمران خان کو مشورہ دے رہے ہیں کہ اگر کام نہیں کر سکتے تو استعفیٰ دے دو۔ یہ بیانات واضح کرتے ہیں کہ پی ٹی آئی اندرونی تقسیم کا شکار ہے۔
حسن خان نے مزید بتایا کہ پی ٹی آئی کی قیادت اچھی طرح جانتی ہے کہ عمران خان ان پر مکمل اعتماد نہیں کرتے۔ ایک تیسری بار منتخب ایم این اے نے انکشاف کیا کہ عمران خان صرف اسی وقت جمہوریت کے لیے آواز اٹھاتے ہیں جب وہ خود وزیراعظم ہوں۔
قبائلی اضلاع کے لیے وفاقی حکومت کی نئی کمیٹی کے بارے میں بات کرتے ہوئے حسن خان نے کہا کہ اس کا اصل مقصد 400 ارب روپے سے زیادہ خرچ کرنا نہیں بلکہ یہ ظاہر کرنا ہے کہ صوبائی حکومت قابل اعتماد نہیں ہے۔
انہوں نے ناردرن بائی پاس اور مومند باجوڑ روڈ جیسے منصوبوں پر فنڈز کے غلط استعمال کی مثالیں دیں، جو سابقہ جبکہ مواقع پر دیگر مقامات پر ٹرانسفر ہو گئے تھے۔
بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں پی ٹی آئی کے پاس نہ امیدوار تھے اور نہ عوامی حمایت۔ خاص طور پر بڑے شہروں میں پارٹی سخت ناکامی سے دوچار ہوئی۔
تاہم، چند ماہ بعد حالات بدل گئے اور پارٹی کے امیدوار ہر جگہ جیتنے لگے۔ حسن خان نے پختون ڈیجیٹل پوڈکاسٹ میں بتایا کہ یہ کامیابی اصل کارکردگی کی وجہ سے نہیں بلکہ مخالفت کی بنیاد پر ملی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : شیخ وقاص اکرم اور عالیہ حمزہ کے وائس نوٹس لیک ہونے کے بعد پی ٹی آئی کے اندرونی اختلافات سامنے آ گئے
مزید یہ کہ خیبرپختونخوا کے متعدد علاقوں، بشمول باجوڑ، میں دہشت گردی کے واقعات جاری ہیں اور تقریباً 70 فیصد صوبہ دہشت گردوں کے زیر اثر ہے۔
اس شدید سیکیورٹی صورتحال میں صوبائی اور وفاقی حکومتیں غیر ذمہ دارانہ رویہ اختیار کیے بیٹھیں، جس سے عوام میں تشویش پائی جاتی ہے۔