گیلپ پاکستان کے حالیہ سروے کے بعد خیبرپختونخوا اور پنجاب کے سیاسی رہنماؤں کے درمیان لفظی جنگ زور پکڑ گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے گیلپ سروے کو حکومت کا تیار کردہ سیاسی اسکرپٹ قرار دیتے ہوئے سخت تنقید کی، جب کہ وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے بیرسٹر سیف کے بیان کو سیاسی بوکھلاہٹ قرار دیا اور شدید ردعمل ظاہر کیا۔
نجی ٹی وی چینل (آج نیوز)کے مطابق بیرسٹر محمد علی سیف نے گیلپ سروے کو ’’مور کے منہ میں سانپ‘‘ قرار دیا اور کہا کہ ’’مریم نواز گیلپ کے منہ میں بیٹھ کر زہر اگل رہی ہیں‘‘۔ انہوں نے گیلپ کے فارم 47 کو حکومتوں کے اشاروں پر تیار کردہ ایک سیاسی اسکرپٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ علاوہ ازیں، انہوں نے کہا کہ گیلپ کو سندھ کے کچے علاقوں میں ڈاکو راج اور کراچی کی صفائی پر عوامی رائے بھی لینی چاہیے تھی۔
دوسری طرف وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے بیرسٹر سیف کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت اب سچائی کو برداشت نہیں کر پا رہی۔ انہوں نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ پہلے گیلپ سروے کو مسترد کر رہے تھے، آج اپنی خراب کارکردگی پر رپورٹس دیکھ کر پریشان ہیں۔
عظمیٰ بخاری نے مزید کہا کہ گیلپ سروے دراصل بارہ سالہ جعلی تبدیلی کے منہ پر طمانچہ ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’’خیبرپختونخوا کے 73 فیصد عوام نے موجودہ حکومت کو چارج شیٹ کیا ہے‘‘ اور’’71 فیصد عوام کرپشن کی شفاف تحقیقات چاہتے ہیں‘‘۔
گیلپ پاکستان کے اس سروے کے بعد ملک میں سیاسی درجہ حرارت میں اضافہ ہو گیا ہے اور توقع کی جا رہی ہے کہ آنے والے دنوں میں اس سروے سے متعلق سیاسی بیانات اور ردعمل میں مزید شدت آئے گی۔