خیبر پختونخوا میں پہلا بعد از مرگ اعضا عطیہ کرنے کا تاریخی اقدام

خیبر پختونخوا میں پہلا بعد از مرگ اعضا عطیہ کرنے کا تاریخی اقدام

خیبر پختونخوا میں پہلی بار بعد از مرگ انسانی اعضاء عطیہ کر کے میڈیکل شعبے میں نئی روایت اور ایثار کی مثال قائم کی گئی۔

مردان سے تعلق رکھنے والے 14 سال کے جواد خان ایک حادثے کے نتیجے میں جان کی بازی ہار گئے تاہم ان کے والدین نے اپنے بیٹے کے انتقال کے بعد اس کے اعضا عطیہ کرنے کا جراتمندانہ اور بے مثال فیصلہ کیا۔

جواد خان کے دو گردے، جگر اور دونوں آنکھوں کے پردے پانچ مختلف مریضوں کو عطیہ کیے گئے جن کی کامیاب پیوند کاری سے یہ مریض نئی زندگی پا سکے۔

یہ اقدام نہ صرف صوبے میں بعد از مرگ اعضا عطیہ کرنے کی پہلی مثال ہے بلکہ ایک نئی سوچ اور شعور کی بنیاد بھی بن گیا ہے۔

اس عظیم اقدام کی حوصلہ افزائی کے لیے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت وزیراعلیٰ ہاؤس میں تقریب ہوئی جس میں جواد کے والد نورداد خان کو تقریب کا مہمانِ خصوصی قرار دیا گیا۔

وزیراعلیٰ امین گنڈا پور نے کہا کہ تقریب کی صدارت کا حق صرف نورداد خان کو حاصل ہے کیونکہ انہوں نے انسانیت کی خدمت کے لیے بے مثال قدم اٹھایا۔

تقریب میں وزیراعلیٰ نے جواد خان کے اہل خانہ کے لیے عمرے کے سفر کا اعلان کیا اور کہا کہ اس عظیم خدمت کا بہترین انعام یہی ہے کہ اللہ کے گھر کی زیارت کی جائے۔

وزیراعلیٰ نے نورداد خان کی درخواست پر جواد خان کے نام سے تعلیمی نصاب میں ایک مضمون شامل کرنے، ان کے گاؤں کے لیے سڑک کی تعمیر اور ایک مقامی سرکاری ہسپتال کو جواد کے نام سے منسوب کرنے کا بھی اعلان کیا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جواد کے والد نورداد خان نے کہا کہ ان کابیٹا ایک حادثے میں زخمی ہو کر ہسپتال پہنچا اور علاج کے دوران انتقال کر گیا۔

ہسپتال میں موجود ایسے مریضوں کا دکھ دیکھ کر فیصلہ کیا کہ بیٹے کے اعضا عطیہ کیے جائیں تاکہ کسی اور کی زندگی بچائی جا سکے۔

نور داد خان نے وزیراعلیٰ کی طرف سے دی گئی عزت اور پذیرائی پر شکریہ ادا کرتے ہوئے اس مشن کو مزید آگے بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا حکومت نے فارسٹ کاربن کریڈٹ میپنگ رپورٹ جاری کردی

تقریب میں مختلف مکاتب فکر، اقلیتی برادری، ڈاکٹروں، سماجی شخصیات، محکمہ صحت کے حکام اور میڈیکل طلبہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

اس موقع پر آرگن ڈونیشن رجسٹریشن کے عمل کا بھی باقاعدہ آغاز کیا گیا جہاں راشد درانی نامی شہری نے رجسٹریشن مکمل کر کے بعد از مرگ اعضا عطیہ کرنے والے صوبے کے دوسرے شہری ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔

Scroll to Top