گرمیوں کے موسم میں دہی کو ایک ٹھنڈی اور خوش ذائقہ غذا سمجھا جاتا ہے، جسے بہت سے لوگ جسم کو ٹھنڈک پہنچانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ دہی کا زیادہ یا غلط طریقے سے استعمال بعض اوقات فائدے کی بجائے نقصان دہ بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ آیورویدک اصولوں کے مطابق دہی کی تاثیر دراصل گرم مانی جاتی ہے، یعنی جب اسے جسم ہضم کرتا ہے تو یہ حرارت پیدا کر سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اگر دہی کو غلط وقت یا غلط طریقے سے کھایا جائے تو یہ پیٹ کی گرمی، تیزابیت، بلغم کی زیادتی، اور سست ہاضمے جیسے مسائل پیدا کر سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق دہی کھانے کا بہترین وقت دوپہر کا ہے جب ہاضمہ سب سے زیادہ مضبوط ہوتا ہے۔ اس کے برعکس رات کے وقت دہی کھانے سے پرہیز کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے کیونکہ رات کے اوقات میں دہی جسم میں بلغم کی مقدار بڑھا سکتا ہے، جو نیند میں خلل، نزلہ یا سینے کی جکڑن جیسی علامات پیدا کر سکتا ہے۔
اسی طرح سادہ دہی کھانے کے بجائے اسے کالی مرچ، بھنا ہوا زیرہ یا ہلکے مصالحوں کے ساتھ کھانا زیادہ مفید سمجھا جاتا ہے تاکہ اس کی گرم تاثیر کو متوازن کیا جا سکے۔
صحت کے ماہرین متنبہ کرتے ہیں کہ دہی کے ساتھ مچھلی، پیاز یا بھاری گوشت جیسے کھانے نہ کھائیںکیونکہ یہ امتزاج ہاضمے کو متاثر کر کے جسم میں زہریلے اثرات پیدا کر سکتا ہے۔
اگر کسی شخص کو بار بار تیزابیت، جسمانی گرمی، جلد پر خارش یا سانس کی تکالیف جیسے مسائل کا سامنا ہو تو اسے دہی سے مکمل پرہیز کرنا چاہیے۔
غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ گرمیوں میں دہی کا بہترین متبادل چھاچھ ہے یہ نہ صرف ہلکی اور جلد ہضم ہونے والی غذا ہے بلکہ جسم کو قدرتی طور پر ٹھنڈا رکھنے میں بھی مدد دیتی ہے۔
چھاچھ میں اگرکالا نمک اور بھنا ہوا زیرہ شامل کر لیا جائے تو یہ مزید فائدہ مند بن جاتی ہے۔ آیوروید کے مطابق چھاچھ جسم کے اندر توانائی کے توازن کو برقرار رکھتی ہے اور گرم موسم کے لیے بہترین مشروب تصور کی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : پی ٹی آئی کے ناراض رہنماؤں کا سینیٹ الیکشن سے دستبردار ہونے سے انکار
ماہرین کی رائے میں دہی کوئی مضر غذا نہیں لیکن اسے کھانے کا وقت، مقدار اور طریقہ انتہائی اہم ہے۔ اگر ان باتوں کا خیال رکھا جائے تو دہی صحت کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے بصورت دیگر یہ کچھ افراد کے لیے مختلف جسمانی مسائل کا باعث بھی بن سکتی ہے۔