گلگت بلتستان کے مشہور سیاحتی مقام بابوسر ٹاپ پر سیلابی ریلے میں 10 سے 15 افراد لاپتہ ہو گئے ہیں، جبکہ 5 اموات کی تصدیق ہو چکی ہے۔ شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث علاقہ شدید متاثر ہوا ہے اور ریسکیو آپریشن بدستور جاری ہے۔
گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق نے نجی ٹی وی (جیو نیوز) سے گفتگو میں عوام سے اپیل کی ہے کہ حالات معمول پر آنے تک گلگت بلتستان کا سفر نہ کریں۔ اُن کا کہنا تھا کہ ناران اور کاغان کے راستے بند ہیں، جبکہ شاہراہِ ریشم صرف چھوٹی گاڑیوں کے لیے کھلی ہے۔
سیلابی صورتحال، تباہی کی تفصیلات
5 افراد جاں بحق
10 سے 15 سیاح لاپتہ
50 سے زائد مکانات تباہ
گرلز اسکول، 2 ہوٹل، پولیس چوکی اور شیلٹر سیلاب کی نذر
شاہراہ بابوسر پر 15 مقامات بلاک، 4 رابطہ پل تباہ
8 کلومیٹر سڑک شدید متاثر
سیلابی ریلے سے متاثرہ دیامر اور چلاس کے علاقے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں، جہاں سیاحتی مقام بابوسر ٹاپ پر متعدد سیاح پانی میں بہہ گئے۔
مزید بارشوں کی پیشگوئی، خطرات برقرار
محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر جنرل مہر صاحبزاد خان کے مطابق، آئندہ دنوں میں پنجاب، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں شدید بارشوں کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے۔ اس کے باعث:
لینڈ سلائیڈنگ
ندی نالوں میں طغیانی
ٹریفک حادثات
درختوں کے گرنے
جیسے واقعات پیش آ سکتے ہیں۔ محکمہ موسمیات کے مطابق ملک بھر میں مون سون کا سسٹم فعال ہے اور بارشوں کا یہ سلسلہ مزید دو دن جاری رہ سکتا ہے۔
انتظامیہ، مقامی حکومتوں اور ریسکیو اداروں کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے۔ عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ مستند ذرائع سے موسم کی تازہ ترین اطلاعات حاصل کریں، غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور محفوظ مقامات پر رہیں۔