2016 تا 2025، پشاور ہائیکورٹ میں 16 ہزار سے زائد کیس زیر التوا

2016 تا 2025، پشاور ہائیکورٹ میں 16 ہزار سے زائد کیس زیر التوا

پشاور ہائیکورٹ میں برسوں سے زیر التوا مقدمات کی تعداد تشویشناک حد تک پہنچ چکی ہے۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق 2016 سے 2025 کے دوران 16 ہزار 40 مقدمات تاحال عدالت کے فیصلے کے منتظر ہیں، جو عدالتی نظام پر غیر معمولی دباؤ اور انصاف میں تاخیر کو ظاہر کرتے ہیں۔

تفصیلی اعداد و شمار:
سنگل بنچ میں زیر التوا مقدمات: 8,404
ڈویژن بنچ میں زیر التوا مقدمات: 7,635
رٹ پٹیشنز (درخواستِ انصاف): 5,342
سول ریویژن کیسز: 2,767
توہین عدالت کیسز: 500+
بریّت کے کیسز: 972
عمر قید کے کیسز: 255

دیگر اہم کیسز جو برسوں سے التوا کا شکار:
سزائے موت کی اپیلیں: 34
راہداری ضمانت کی درخواستیں: 102
الیکشن سے متعلق اپیلیں: 4
الیکشن کی دیگر درخواستیں: 14

2015 میں صرف 438 زیر التوا کیسز تھے
نجی ٹی وی چینل (دنیا نیوز)کیمطابق دستاویزات میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ 2015 تک پشاور ہائیکورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد محض 438 تھی، تاہم 2016 سے 2025 کے درمیان یہ تعداد 15 ہزار 602 تک بڑھ چکی ہے، جو عدالتی سست روی، ججز کی کمی، اور نظام میں موجود خامیوں کی عکاسی کرتی ہے۔

ماہرین قانون کا ردعمل
ماہرین قانون اس صورت حال کو ’’انصاف کے عمل میں خطرناک خلل‘‘قرار دیتے ہیں اور اس بات پر زور دیتے ہیں کہ اگر عدالتی اصلاحات نہ کی گئیں تو عوام کا اعتماد قانونی نظام سے اُٹھ سکتا ہے۔

Scroll to Top