پشاور ہائیکورٹ نے اپر کوہستان سکینڈل میں نجی فرم کے اثاثے منجمد کیے جانے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کے دوران نیب کو درخواست گزار کو ہراساں نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔
درخواست کی سماعت جسٹس اعجاز انور اور جسٹس فہیم ولی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی۔
درخواست گزار کے وکیل سردار ناصر اسلم ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ نیب نے ان کے مؤکل کی جائیداد کو غیر قانونی طور پر منجمد کیا ہے حالانکہ ابھی تفتیش کا عمل جاری ہے اور احتساب عدالت سے 14 دن کے اندر اثاثوں کی تصدیق نہیں کروائی گئی جبکہ اس معاملے کو 30 دن سے زائد گزر چکے ہیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ اتنے زیادہ پیسے کوہستان کیسے پہنچ گئے؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ یہ رقم حکومت کے اکاؤنٹس سے آئی ہے اور نیب کو چاہیے کہ وہ معلوم کرے کہ یہ رقم جاری کس نے کی۔
وکیل درخواست گزار نے مزید کہا کہ ان کے مؤکل پر کوئی سنگین الزام نہیں جبکہ اس کیس میں ایسے ملزمان بھی شامل ہیں جن پر اربوں روپے لینے کا الزام ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ اس کیس میں اکاؤنٹنٹ جنرل آفس کے افراد بھی ملوث ہیں اور یہ معاملہ اتنا سادہ نہیں جتنا ظاہر کیا جا رہا ہے۔
نیب کے سپیشل پراسیکیوٹر ارباب کلیم اللہ نے عدالت کو بتایا کہ ابھی تفتیش جاری ہے اور درخواست گزار سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جے یو آئی ترجمان نے پی ٹی آئی کے کرپشن اسکینڈلز کا پردہ فاش کر دیا
عدالت نے حکم دیا کہ درخواست گزار کو قانون کے مطابق ٹریٹ کیا جائے اور ہراساں نہ کیا جائے، وکیل نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار 24 جولائی کو طلبی کے نوٹس پر پیش ہوئے تھے اور اب دوبارہ 4 اگست کو بلایا گیا ہے۔
عدالت نے سماعت کے اختتام پر ہدایت جاری کی کہ تفتیشی عمل کے دوران درخواست گزار کو ہراساں نہ کیا جائے اور قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔