پشاور ہائی کورٹ کے احکامات کی روشنی میں تحصیل بحرین میں دریائے سوات کے کنارے قائم غیر قانونی تجاوزات کے خلاف گرینڈ آپریشن کا آغاز کر دیا گیا۔
ابتدائی مرحلے میں تقریباً 4.5 کنال سرکاری اراضی واگزار کرائی گئی، آپریشن ڈائریکٹر جنرل اپر سوات ڈویلپمنٹ اتھارٹی شوزب عباس اور ڈپٹی کمشنر سوات سلیم جان کی خصوصی ہدایات پر عمل میں لایا گیا۔
کارروائی کی نگرانی اسسٹنٹ کمشنر بحرین جنید خان اور ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر احمد شیر نے کی، اپر سوات ڈویلپمنٹ اتھارٹی، ٹی ایم اے بحرین، ریسکیو 1122، محکمہ آبپاشی، پولیس، لیویز اور محکمہ مال کے اہلکار بھی آپریشن میں شریک تھے۔
ترجمان اپر سوات ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے مطابق کارروائی کے دوران بعض مقامات پر عوامی مزاحمت کا سامنا بھی کرنا پڑا، اس موقع پر علاقائی مشران اور رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر امجد نے مداخلت کرتے ہوئے افہام و تفہیم سے مسئلے کے حل کی تجویز دی جس پر وقتی طور پر آپریشن روک دیا گیا تاکہ جرگہ کے ذریعے معاملات طے کیے جا سکیں۔
رکن قومی اسمبلی نے یقین دہانی کرائی کہ معاملہ کمشنر ملاکنڈ، چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا اور وزیر اعلیٰ کے نوٹس میں لایا جائے گا اور تمام فریقین کی مشاورت سے مسئلے کا پائیدار حل نکالا جائے گا۔
ڈائریکٹر جنرل اپر سوات ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور ڈپٹی کمشنر سوات نے کہا کہ دریائے سوات کے قدرتی حسن کی بحالی، ماحولیاتی تحفظ اور غیر قانونی تعمیرات کا خاتمہ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ کارروائی عدالتی احکامات اور عوامی مفاد کے تحت کی جا رہی ہے اور تجاوزات کے خلاف بلا امتیاز اور قانون کے مطابق کارروائی جاری رہے گی۔
یہ بھی پڑھیں: اپر کوہستان سکینڈل، عدالت کا نیب کو درخواست گزار کو ہراساں نہ کرنے کا حکم
ڈائریکٹر جنرل اپر سوات ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور ڈپٹی کمشنر سوات نے خبردار کیا کہ کسی بھی غیر قانونی مزاحمت کی صورت میں سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔