خیبرپختونخوا حکومت نے رواں مالی سال میں صحت کے شعبے میں 182 ترقیاتی منصوبے شروع کیے ہیں جن کے لیے مجموعی طور پر 27 ارب 24 کروڑ روپے سے زائد فنڈز مختص کیے گئے ہیں، منصوبوں میں 89 جاری اور 93 نئے شامل ہیں۔
سب سے زیادہ منصوبے جنرل ہسپتالوں کے شعبے میں ہیں جن کی تعداد 96 ہے اور ان پر 11 ارب 68 کروڑ روپے خرچ کیے جا رہے ہیں، بنیادی صحت کے شعبے کے 48 منصوبوں کے لیے 9 ارب 52 کروڑ روپے اور طبی تعلیم و تربیت کے 17 منصوبوں کے لیے 1 ارب 78 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
صحت سے متعلق احتیاطی پروگرامز کے 16 منصوبوں کے لیے 3 ارب 98 کروڑ روپے، ٹیچنگ ہسپتالوں کے 4 منصوبوں کے لیے 25 کروڑ روپے اور سوشل ایکشن پروگرام کے ایک منصوبے کے لیے 50 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔
محکمہ صحت نے گزشتہ مالی سال میں کئی اہم منصوبوں کے لیے فنڈز جاری نہیں کیے جس کی وجہ سے یہ منصوبے تاخیر کا شکار ہیں، ان میں سوشل ہیلتھ پروٹیکشن انیشیٹو اور بی ایچ یو کی اپ گریڈیشن جیسے منصوبے شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اپر کوہستان سکینڈل، عدالت کا نیب کو درخواست گزار کو ہراساں نہ کرنے کا حکم
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ فنڈز کی بندش سے دیہی علاقوں میں طبی سہولیات کی فراہمی متاثر ہو رہی ہے اور بی ایچ یوز دوپہر کے بعد بند ہو جاتے ہیں جس سے مریضوں کو قریبی شہروں کا رُخ کرنا پڑتا ہے۔
عوام نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بنیادی صحت کے منصوبوں پر فوری توجہ دی جائے تاکہ دیہی علاقوں کے لوگ بہتر صحت کی سہولیات حاصل کر سکیں۔