عرفان صدیقی نے پرویزخٹک کی کابینہ میں شمولیت سیاسی سمجھوتہ قراردیدیا

پی ٹی آئی کی تحریک سے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں، عرفان صدیقی

اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سینیٹر عرفان صدیقی نے واضح کیا ہے کہ پی ٹی آئی کی تحریک سے حکومت کو کوئی خوف نہیں اور نہ ہی موجودہ نظام کو گرانے کی کسی سازش کا حصہ بننے کا ارادہ ہے۔

وفاقی دارالحکومت سے جاری ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے بیٹے اگر خوشی سے پاکستان آتے ہیں تو انہیں خوش آمدید کہا جائے گا، اور اگر وہ برطانیہ کے طرز پر پرامن احتجاج کرنا چاہتے ہیں تو بیشک کریں۔

عرفان صدیقی نے کہا کہ محمود اچکزئی کی جانب سے خیبرپختونخوا میں آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کے ذریعے حکومت کے خاتمے کی بات سامنے آئی ہے، لیکن ہم کسی غیر جمہوری مہم یا سازش کا حصہ نہیں بن سکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ 5 اگست میں صرف دس دن باقی رہ گئے ہیں، لیکن ہمیں کسی تحریک یا احتجاج سے کوئی خوف نہیں۔

سینیٹر کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی ایسی کسی تحریک میں دلچسپی نہیں، اس لیے کوئی باضابطہ میٹنگ بھی نہیں بلائی گئی۔ البتہ انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے لیے دروازے کھلے ہیں، لیکن یہ توقع نہ رکھی جائے کہ حکومت خود چھت پر چڑھ کر پی ٹی آئی کو مذاکرات کی دعوت دے گی۔

ترمیم سے متعلق بات کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ 26ویں ترمیم کے بعد آئندہ جو بھی ترمیم آئے گی وہ 27ویں ہو گی، لیکن فی الوقت ایسی کسی آئینی ترمیم پر حکومت کام نہیں کر رہی۔

9 مئی کے واقعات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر ان دنوں دفاعی تنصیبات اور شہداء کی یادگاروں پر حملے ہوئے تو یہ جرم ہیں، اور مجرموں کو سزائیں ملنی چاہئیں۔

یہ بھی پڑھیں : پی ٹی آئی رہنماؤں کو دی گئی سزائیں بے بنیاد ہیں، عمر ایوب

نواز شریف سے متعلق سوال پر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ وہ مسلم لیگ (ن) کے صدر کے طور پر ذمہ داری ادا کر رہے ہیں، وہ بلاوجہ بیان بازی یا تشہیر کے قائل نہیں، لیکن وقت آنے پر وہ متحرک سیاسی کردار ادا کریں گے۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے علی امین گنڈاپور پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ خارجہ امور وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے، یہ کام کسی صوبائی وزیر اعلیٰ کا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ گنڈاپور کو چاہیے کہ وہ اپنے صوبے میں امن و امان اور اربوں روپے کی کرپشن پر توجہ دیں۔

Scroll to Top