امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ کی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ بندی تک پہنچنا ضروری ہے کیونکہ غزہ میں بھوکے بچوں کی تصاویر انسانیت کو جھنجھوڑ دینے والی ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برطانوی وزیر اعظم سر کیئر اسٹارمر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں غزہ کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں بھوک سے مرتے بچوں کی تصاویر ہولناک ہیں، اور ہمیں ہر صورت جنگ بندی تک پہنچنا ہوگا۔
ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے کیئر اسٹارمر کے ساتھ غزہ کے انسانی بحران پر گفتگو کی ہے اور امید ظاہر کی کہ خوراک اور بنیادی امداد ان افراد تک پہنچے گی جنہیں اس کی اشد ضرورت ہے۔ ان کے مطابق، حماس سے نمٹنا آسان نہیں، اور اسرائیل سے مذاکرات میں کئی رکاوٹیں درپیش ہیں۔
انہوں نے اعلان کیا کہ امریکہ غزہ میں غذائی قلت کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے “فوڈ سینٹرز” کے قیام پر کام کر رہا ہے تاکہ متاثرہ افراد کو فوری مدد فراہم کی جا سکے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ اسرائیل پر امداد کی فراہمی یقینی بنانے کی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے، اور امریکہ انسانی بنیادوں پر غزہ کے عوام کی مدد کر رہا ہے۔
یرانی جوہری پروگرام پر بات کرتے ہوئے ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر ایران نے دوبارہ یورینیم افزودگی کا عمل شروع کیا تو امریکہ اسے فوری طور پر روک دے گا۔ انہوں نے روس کے ساتھ جاری مذاکرات میں سست روی پر مایوسی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وہ روس کو 10 سے 12 دن کی نئی ڈیڈ لائن دینے جا رہے ہیں تاہم اس کی تفصیلات فی الحال شیئر نہیں کی جا سکتیں۔
صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ امریکہ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ رکوائی، جبکہ مستقبل قریب میں فارما ٹیرف پر پالیسی کا اعلان متوقع ہے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ ان ٹیرف کا اطلاق برطانیہ پر نہیں ہوگا اور دونوں ممالک فارما کے شعبے میں معاہدہ کریں گے۔
برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے کہا کہ غزہ میں بھوک سے مرتے بچوں کی تصاویر دل دہلا دینے والی ہیں اور عالمی برادری کو جنگ بندی کے لیے فوری اقدامات کرنے ہوں گے۔
انہوں نے زور دیا کہ حماس کو فلسطین کے سیاسی مستقبل میں کوئی کردار نہیں ملنا چاہیے اور دیگر ممالک کو بھی جنگ بندی کی کوششوں میں فعال کردار ادا کرنا ہوگا۔